سامعہ قتل کیس; تفتیشی اداروں نے سابق شوہر اور والد کے گرد گھیراتنگ کردیاہے
جہلم: پاکستانی نژاد برطانوی شہری سامعہ قتل کیس میں نامزد ملزم چوہدری شکیل نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ سامعہ 5 روز اس کے پاس رہی اور اس نے سامعہ کا طبی معائنہ بھی کرایا تھاجس کے بعد تفتیشی اداروں نے سامعہ کے سابق شوہر اور خاتون کے والد کے گرد گھیراتنگ کردیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق جہلم پولیس پہلے روز سے سامعہ کے قتل کو طبعی موت قرار دے رہی ہے۔ سامعہ کے والد، کزن اور سابق شوہر کے سامعہ کی موت کے بارے میں تمام بیانات جھوٹ ثابت ہوئے کیونکہ فارنزک رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ خاتون کو گلا دبا کر قتل کیا گیا اور اب تک پولیس ملزم چوہدری شکیل سے پوچھ گچھ کے باوجود کچھ معلوم نہ کر سکی۔ تفتیش جہلم پولیس سے لے کر ڈی آئی جی کو دینے سے بھی پیش رفت نہ ہوسکی۔ دوسری جانب ملزم چوہدری شکیل نے پولیس کو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ سامعہ 5 دن میرے ساتھ رہی جسے ڈاکٹر کے پاس بھی لے کر گیا اور طبی معائنہ بھی کرایا تاہم سامعہ کی موت کے حوالے سے انہیں کچھ معلوم نہیں۔ ادھر ملزم شکیل کی ضمانت منسوخ کرنے کے لئے تیاریاں شروع کردی گئی ہیں اور وہ ضمانت کی توثیق کے لئے 6 اگست کو عدالت میں پیش ہوگا۔ جہلم میں مبینہ طور پر قتل ہونے والی برطانوی نژاد خاتون سامعہ کے قتل کی تفتیش کے سلسلہ میں مقتولہ کے والد، سابق شوہر اور اس کے کزن کو پولی گرافک ٹیسٹ کے لئے پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی لایا گیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس کیس کی تفتیش کرنے والے تفتیشی افسران نے اس کیس کے معامہ کو حل کرنے کے لئے مقتول سامیہ کے والد محمد شاہد، سابق شوہر شکیل اور اس کے کزن مبین کا پولی گرافک ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان تینوں افرا دکو پولی گرافک ٹیسٹ کے لئے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی لاہور لایا گیا۔ تینوں کا پولی گرافک ٹیسٹ ہونے کے بعد واپس پولیس کی حراست میں اسلام آباد بھجوادیا گیاہے