معروف ادیب و افسانہ نگار انتظار حسین انتقال کرگئے
برصغیر پاک و ہند کے نامور ادیب اور افسانہ نگار انتظار حسین انتقال کرگئے.
انتظار حسین کافی عرصے سے لاہور کے نجی ہسپتال میں زیرِ علاج تھے، ان کی عمر 92 برس تھی.
وہ 7 دسمبر 1923 کو ہندوستانی ریاست اتر پردیش کے شہر دیبائی میں پیدا ہوئے اور 1947 میں انھوں نے پاکستان ہجرت کرلی.
انتظار حسین نے اردو میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی. وہ انگریزی ادب میں ماسٹرز کرنا چاہتے تھے لیکن ایسا ممکن نہ ہوسکا.
انھوں نے اردو میں مختصر کہانیاں، کالم اور ناول لکھنے کے ساتھ ساتھ انگریزی اخبارات میں کالم بھی لکھے.
‘دی سیونتھ ڈور’ اور ‘لیوز’ انتظار حسین کی اُن کتابوں میں شامل ہیں جنھیں انگریزی میں ترجمہ کیا گیا. انھوں نے انگریزی سے اردو تراجم کا کام بھی کیا.
ان کی مشہور تصانیف میں ‘بستی’، ‘ہندوستان سے آخری خط’، ‘آگے سمندر ہے’، ‘شہرِ افسوس’، ‘جنم کہانیاں’ اور ‘وہ جو کھو گئے’ شامل ہیں.
انتظار حسین کو پاکستان، ہندوستان اور مشرقِ وسطیٰ میں متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا. 2012 میں لاہور لٹریری فیسٹول میں انھیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا، جبکہ 20 ستمبر 2013 کو انھیں فرانس میں ادب کے عالمی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا.
اردو ادب کے لیے انتظار حسین کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں، ان کی وفات کے بعد پیدا ہونے والا خلاء کبھی پُر نہیں ہوسکے گا.