لاہور: مسلم لیگ (ن) کےصدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ایک بار پھر مبینہ انتخابی دھاندلی پر کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کے ہمراہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ صرف حزب اختلاف نہیں بلکہ سرکاری بینچوں کی سیاسی پارٹیاں بھی دھاندلی کا رونا رو رہی ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ 17 اگست کو اسمبلی ہال میں عمران خان نے مجھ سے کہا کہ وہ پارلیمانی کمیشن بنانے کو تیار ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اپوزیشن الائنس فار فری اینڈ فیئر الیکشن کی ایک سے زائد نشستوں میں یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ پارلیمانی پارٹیز کا کمیشن بنایا جائے، اس کمیشن کو اختیار دیا جائے کہ دھاندلی کی تہہ تک پہنچے اور پھر اس کے نتائج عوام تک پہنچائے، لیکن تین ہفتے گزر جانے کے باوجود کمیشن کا نوٹیفکیشن نہیں کیا گیا۔
شہباز شریف نے اسے بھی ‘یوٹرن’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم ہر صورت کمیشن بنوائیں گے اور جب تک کمیشن نہیں بنتا کارروائی کو آگے نہیں بڑھنے دیں گے۔
پریس کانفرنس کے دوران صدر مسلم لیگ (ن) نے گیس، بجلی اور کھاد کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ اضافہ عوام کی روز مرہ کی زندگی کو متاثر کرے گا۔
شہباز شریف نے عمران خان کی جانب سے ایک کروڑ نوکریاں دینے کے اعلان پر سوال کیا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ لاکھوں، کروڑوں لوگوں کو آپ کس طرح نوکری دیں گے۔
ساتھ ہی انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیا کہ ‘کام ضرور کریں، بیڑہ غرق نہ کریں۔’
ملک میں جاری لوڈ شیڈنگ کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ آسمان سے باتیں کرنے لگی ہے جبکہ میں نے کہا تھا کہ 31 مئی کے بعد لوڈ شیڈنگ ہوئی تو ہم ذمہ دار نہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر بجلی گھروں کو گیس کوئلہ اور تیل نہیں ملے گا تو یہ کیسے چلیں گے۔
وفاقی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں وزیراعظم لیپ ٹاپ اسکیم کے خاتمے کے اعلان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ یہ لیپ ٹاپ امیروں کو نہیں بلکہ قوم کے بچوں کو ملتے تھے، اگر بچوں کو لیپ ٹاپ نہیں دیں گے تو آئی ٹی میں کس طرح آگے بڑھیں گے۔
شہباز شریف نے مزید کہا، ‘سنا ہے دانش اسکول بھی بند کیے جارہے ہیں، ان اسکولوں میں غریبوں کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں اور ان کے ذریعے ہم نے امیر اور غریب کی لکیر ختم کرنے کی کوشش کی تھی’۔
سابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھاکہ ’ہم نے تین روپے بجلی کی قیمت کم تھی اب 5 روپے اضافہ کردیا گیا ہے، ہمارے منصوبوں کی وجہ سے بجلی سستی ہوئی تھی، بجلی کی قیمت بڑھانے کا سوال پیدا نہیں ہوتا، بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے پیدواری لاگت بڑھے گی‘۔
انہوں نے ڈیم کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ’ڈیم بننے چاہئیں مگر بتائیں نوازشریف دور میں بھاشا ڈیم پر 100 ارب روپے خرچ کیے، ہزاروں ایکڑ زمینیں ہم نے قبضہ گروپ سے واگزار کرائی تھی‘۔
شہبازشریف کاکہنا تھا کہ ’عمران خان میٹرو منصوبوں کا آڈٹ کرانا چاہتے ہیں ضرور کرائیں لیکن وہ میٹرو پشاور کا بھی آڈٹ کرائیں، اب آپ کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں، دودھ کا دوھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا، ایک دھیلے کی کرپشن ہے تو سامنے لے آئیں، تینوں منصوبوں کے آپ الزام لگاتے تھے ثبوت سامنے لائیں، اب آپ قوم کو جوابدہ ہیں اور آپ کو جواب دینا ہوگا، ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہوتو احتساب کےلیے تیار ہوں‘۔