ایک خاتون کو ایک جاگیردار کے ملازم نے زیادتی کا نشانہ بناڈالا جو کہ مکان کی بالائی منزل پر رہائش پذیر تھا،خاتون اپنے چار بچوں اور پروفیسر خاوند کیساتھ نچلی منزل پر مقیم تھی۔ یہ واقعہ 11ستمبر کو پیش آیا لیکن مسلسل ملنے والی دھمکیوں کی وجہ سے متاثرہ خاتون خاموش رہی ، ملزم نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے پاس تصاویر ہیں جو تشدد اور زیادتی کے دوران بنائی گئیں۔
ملازم نے زیادتی سے قبل خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اضافی چابی کی مدد سے اس کے گھر میں گھس گیا۔ متاثرہ فیملی کا کہناہے کہ ملزم گزشتہ کئی ماہ سے خاتون کو دھمکا رہاتھا،11ستمبر کو خاتون خانہ نے اپنے دو بچوں کو سکول چھوڑا جبکہ دو گھر کے باہر کھیل رہے تھے جس کے بعد ملزم نے گھر میں گھس کر کمرے میں زیادتی کر ڈالی ۔
بات یہیں ختم نہ ہوئی بلکہ اس واردات کے بعد بھی ملزم متاثرہ خاتون کو کال یا مسیج کرتارہااور اسے یادہانی کراتارہاکہ اس کی تصاویر اس کے پاس ہیںتاہم بالآخر خاتون نے اس خوف پر قابوپاتے ہوئے اس وقت ساری صورتحال سے اپنے شوہر کو آگاہ کردیا جب اس نے اس کے پریشان رہنے کی وجہ دریافت کی ۔
کاہنہ پولیس کاکہناہے کہ اطلاع ملنے پر انہوں نے جمعہ کو ہی ملزم کو گرفتار کرلیا اور ابتدائی تفتیش کے دوران ہی ملزم نے اعتراف جرم کرلیا۔پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم کے پاس ایسی کوئی تصاویر نہیں ، اس کے پاس ایک ہی تصویر تھی جو ڈیلیٹ ہوچکی ہے