لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن کے تناظر میں پنجاب حکومت نے مزید 5 اعلیٰ پولیس افسران کو او ایس ڈی بنادیا۔ پنجاب میں حال ہی میں تعینات ہونے والے آئی جی پولیس امجد جاوید سلیمی نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے دو روز بعد ہی 17 اکتوبر کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث 116 پولیس اہلکاروں کو عہدوں سےہٹایا تھا جن میں ڈی ایس پی، انسپکٹرز، انچارج انویسٹی گیشن سمیت تمام اہلکاروں کو پولیس لائن رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا جب کہ اسی تناظر میں 4 ایس پیز کا پہلے ہی تبادلہ کیا جا چکا۔
جیونیوز کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کے تناظر میں ایس ایس پی اور ایس پی رینک کے مزید 5 افسران کو او ایس ڈی بنایا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ او ایس ڈی بنائے جانے والے افسران میں معروف واہلہ، طارق عزیز، عبدالرحیم شیرازی، آفتاب پھلروان اور عمران کرامت بخاری شامل ہیں۔
ہٹائے جانیوالے چند پولیس افسران ایف آئی اے اور موٹروے میں تعینات ہیں
ذرائع کے مطابق سابق آئی جی پنجاب طاہر خان نے ان افسران کو عہدے سے ہٹانے کے بجائے ٹرانسفر کردیا تھا لیکن نئے آئی جی پنجاب نے انہیں عہدوں سے ہٹایا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث چند پولیس افسران ایف آئی اے اور موٹروے میں تعینات ہیں جب کہ کچھ افسران کورس پر ہیں۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن کا پس منظر
یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آپریشن کیا گیا۔
پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق ہوئے جن میں خواتین بھی شامل تھیں جب کہ پولیس کی فائرنگ سے درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔
پاکستان عوامی تحریک نے اس معاملے میں اُس وقت برسراقتدار جماعت مسلم لیگ ن کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا اور ملوث حکمرانوں اور پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
پنجاب حکومت کی جانب سے واقعہ کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنائی گئی جس کی رپورٹ بھی منظرعام پر آچکی ہے۔
اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے درمیان رابطہ بھی ہوا تھا جس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کرداروں کو منطقی انجام تک پہنچانے پر اتفاق ہوا تھا۔