لاہور: پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین پی ٹی آئی کےکارکن ہیں اور اسی حیثیت سے اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں جب کہ نوازشریف کس حیثیت سے ن لیگ کے قائد بنے ہوئے ہیں؟
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ شہزاد اکبر احتساب سے متعلق اہم کام کررہے ہیں، پہلی بار کسی حکومت میں 5 ہزار جعلی اکاؤنٹس کا انکشاف ہوا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ سابق ملکی قیادت کرپٹ اور ان کی بیرون ملک جائیدادیں تھیں، پاکستان سے سالانہ تقریباً ایک ہزار ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی جارہی تھی، جب کوئی منی لانڈرنگ کا ذکر کرتا تو یہ اقامہ سامنے لے آتے ہیں، اقامہ منی لانڈرنگ،کرپشن اور لوٹ مار کا ذریعہ ہے۔
فیاض الحسن چوہان کا سابق صدر پر الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھاکہ آصف زرداری لوٹ مار،کرپشن اور زمینوں پر قبضوں میں ملوث ہیں، انہوں نے اپنا یہ نام پچھلے 25 سالوں میں کمایا ہے، آکسفورڈ ڈکشنری میں کرپشن کا مطلب آصف زرداری اور آصف زرداری کا مطلب کرپشن ہے، پیپلزپارٹی اپنے لیڈر کو سمجھائے کہ اب ایان کے ذریعے پیسہ باہر نہیں بھجواسکتے، پیپلز پارٹی کو ایک زرداری سب پر بھاری نے ہی نقصان پہنچایا۔
مشاہد اللہ کو مباحثے کا چیلنج
وزیر اطلاعات نے کہا کہ مشاہدالله کو کسی بھی مقام پر مباحثے کاچیلنج کرتا ہوں، ان کا کام سارا دن لوگوں کو لڑانا ہے، انہوں نے تین چار مرلے کے مکان اور کلرکی سے سیاست کا آغاز کیا، وہ کسی فورم پر مباحثہ کرلیں ان کا کچہ چٹھا عوام کے سامنے لاؤں گا۔
ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہاکہ علیمہ خان کبھی کسی سرکاری یا عوامی عہدے پر فائز نہیں رہیں، ان کے خلاف کوئی تحقیقات ہورہی ہے تو اس کو نہیں روکا، بیرون ملک میں حلال طریقے سے بھی جائیداد بنائی جاسکتی ہے، ضروری نہیں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادیں ناجائزہوں۔
فیاض چوہان نے مزید کہا نوازشریف کس حیثیت سے ن لیگ کے قائد بنے ہوئے ہیں؟ جہانگیر ترین پی ٹی آئی کےکارکن ہیں، اسی حیثیت سے اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں، کوئی ادارہ کسی سیاسی جماعت کےکارکن کوفارغ نہیں کرسکتا جب کہ میں نہیں سمجھتاکہ جہانگیر ترین کےخلاف کیس میں کوئی جان ہے۔
’پرویز الٰہی کی ویڈیو لیک خلاف قانون قرار‘
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی کی ویڈیو لیک ہونے سے متعلق کسی پر الزام نہیں لگایا گیا، کسی کی ذاتی ویڈیو کو لیک کرنا قانون کےخلاف ہے، ویڈیو کو اسپیکر پنجاب اسمبلی کے آفس سے جاری نہیں کیا گیا، ایک خاندان میں بھی زبانی کلامی کئی معاملات سامنے آتے ہیں، اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ خاندان تباہ ہوگیا۔
انہوں نے کہاکہ پرویز الٰہی کی ویڈیو لیک ہونا پیمرا قوانین کے خلاف تھا، میڈیا صرف کسی ایونٹ کی ویڈیو جاری کرسکتا ہے، کسی کے ذاتی کیمرے سے بنائی گئی ویڈیو چلانا پیمرا قوانین کے تحت جرم ہے۔