مولانا سمیع الحق کی قبرکشائی کا فیصلہ کرلیا گیا
پولیس نے جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا۔جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کیس کی تفتیش کا معاملہ اہم رخ اختیار کرگیا ہے۔
راولپنڈی کی سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے قانونی تقاضے پورے کرنے اور پوسٹ مارٹم کرانے کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا۔ تفتیشی ٹیم نے سیشن جج راولپنڈی کو قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کرانے کی درخواست دائر کردی، جب کہ عدالت نے درخواست سیشن جج نوشہرہ کو ارسال کردی ہے۔سیشن جج نوشہرہ کی جانب سے احکامات ملنے پر متعلقہ مجسٹریٹ نے مولانا سمیع الحق کے لواحقین، مقامی پولیس اور حکام کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔ تفتیشی ٹیم کے سب انسپکٹر جمیل کی قیادت میں پولیس ٹیم اکوڑہ خٹک میں موجود ہے اور اسے قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کیلئے عدالتی کارروائی مکمل ہونے تک وہیں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
راولپنڈی پولیس کے ایس ایچ او ائیرپورٹ انسپکٹر عامر مولانا سمیع الحق کے سیکرٹری احمد شاہ کو ڈھونڈ کر راولپنڈی لانے کے لیے بھی اکوڑہ خٹک میں موجود ہیں جب کہ مولانا کے دو موبائل فونز اور سیکرٹری سید احمد شاہ کے موبائل نمبرز کی فرانزک رپورٹ پولیس کو مل گئی ہیں۔ پولیس کے مطابق مولانا عام فون اور سیکرٹری احمد شاہ اسمارٹ فون استعمال کرتے تھے، احمد شاہ کی جانب سے زیادہ تر فون کالز اسمارٹ فون اپلیکیشنز واٹس ایپ، وائبر اور ایمو وغیرہ پر کی گئیں، اس سے بھی پولیس کو مشکلات کا سامنا ہے۔سی پی او راولپنڈی عباس احسن اور ایس آئی ٹی کے سربراہ امیر عبداللہ نیازی کی سربراہی میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور ایس آئی ٹی نے کرائم سین دوبارہ تشکیل دیکر چار گھنٹے تک تحقیقات کیں۔ جائے واردات سے ملنے والے پانچ افراد کے ڈی این ایز سے میچ کرانے کے لیے 7 افراد کے ڈین این ایز فرانزک ایجنسی بھجوایا گیا ہے اور اس کی رپورٹ کا بھی انتظار ہے۔
پولیس نے قتل کیس کا ابتدائی عبوری چالان بھی آئندہ 48 سے 72 گھنٹوں میں عدالت میں جمع کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔واضح رہے کہ 2 نومبر کو راولپنڈی کے علاقے تھانہ ائیرپورٹ میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو ان کے گھر میں قاتلانہ حملے میں شہید کردیا گیا تھا۔