اظہار رائے کی آڑ میں توہین رسالت (ص) برداشت نہیں، وزیراعظم رائٹ ٹرن لیں، سراج الحق
ملتان: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام کا مطالبہ تھا کہ عافیہ کو رہا کرایا جائے افسوس یہاں آسیہ کو رہا کر دیا گیا، نظام مصطفی ہی تمام مسائل کا حل ہے، نظام مصطفی میں روٹی، کپڑ اور مکان، انقلاب حقیقی تبدیلی، کامیاب معیشت، عزت، حقوق موجود ہیں، آزادی اظہار رائے کے نام پر توہین رسالت کسی صورت قابل برداشت نہیں، امت مسلمہ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے، غربت اور مہنگائی کے نام پر تعلیم میں بھی تفریق پیدا کر دی گئی۔ تحفظ ناموس رسالت اور عقیدہ ختم نبوت پر کبھی بھی کوئی کمپرومائز نہیں کیا جاسکتا، مسلمانوں کی تعداد پونے دو ارب ہے مگر پوری دنیا میں مسلمانوں پر قتل وغارت گری کا بازار گرم ہے، اس کی وجہ تفرقہ بازی ہے۔ آج ہمیں ایک ہوجانا چاہیئے، 100 دن میں مہنگائی، مولانا سمیع الحق کی شہادت، ملک کے اہم افسر کا اغوا ہوکر قتل ملا اور کچھ نہیں ملا تبدیلی صرف چہروں تک ہے، کشکول اُٹھا کر قرضہ ملنے پر خوشی کا اظہار سمجھ سے بالاتر ہے۔ ہمیں امریکہ سے امیدیں ختم کرنا ہوں گی، افسوس ہے کہ حکمرانوں کو سورہ اخلاص تک نہیں آتی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ملتان کے زیراہتمام ملتان آرٹس کونسل میں منعقدہ تحفظ ناموس رسالت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب وسیم اختر، امیر ضلع ملتان ڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی، صہیب عمار صدیقی، مولانا بشیر محمود ودیگر نے بھی خطاب کیا، سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ محبت رسول کے بغیر ایمان ہی مکمل نہیں، ہمیں محبت کے تقاضے پورے کرنا ہوں گے، حضور نے انسان کو انسانیت کا درس دیا، اسلام نے انسان تو کیا جانوروں، پرندوں، درختوں تک کو حقوق دیئے اور تحفظ فراہم کیا۔ 100 دنوں میں مہنگائی، قرضے، غلط پالیسیاں، معیشت کی تباہی، مولانا سمیع الحق کی شہادت، ہمارے اہم افسر کی افغانستان لے جاکر شہادت اور یوٹرن کے علاوہ حکومت نے ملک وقوم کو کچھ نہیں دیا۔ عمران خان کو چاہیئے کہ وہ رائٹ ٹرن لیں جو کہ صراط مستقیم ہے۔