100 دنوں میں مہنگائی بڑھی گھر بنانے کی بجائے گرائے جا رہے ہیں، سردار لطیف کھوسہ
ملتان: سابق گورنر پنجاب سردار لطیف خان کھوسہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو 100 روزہ پلان دینا ہی نہیں چاہیے تھا، 100 دنوں میں مہنگائی بڑھ گئی ہے، گھر بنانے کی بجائے لوگوں کے گھر گرائے جا رہے ہیں اور لوگوں کو نوکریاں دینے کی بجائے نوکریاں چھین لی گئیں۔ گڈگورننس کے نام پر آئی جی تبدیل کر دئیے گئے، ڈی سی اوز کہتے ہیں ہم کام نہیں کرسکتے کیونکہ سیاسی مداخلت کی جاتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار سابق گورنر پنجاب سردار لطیف خان کھوسہ نے ہائیکورٹ بار ہال میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حکومت کے آتے ہی ملک میں دوبارہ دہشت گردی بڑھ گئی ہے، پی ٹی آئی حکومت میں 100 دنوں میں 100 یوٹرن لئے ہیں، کرتارپور بارڈر کھول کر شوخیاں مار رہے ہیں جبکہ سشما سوراج کہتی ہیں کہ کوئی تعلقات بہتر نہیں ہوں گے، 100 دنوں میں ایک بھی کمیٹی نہی بنائی گئی اور نا ہی قانون بنایا گیا ہے، عمران خان نے کہا تھا خودکشی کرلوں گا لیکن آئی ایم ایف کے پاس یا بھیک نہیں مانگوں گا، لیکن اس کے برعکس ہر ملک سے بھیک مانگی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گورنر ہاوسز کو یونیورسٹیوں اور لائبریریوں میں تبدیل کیوں نہیں کیا گیا؟۔ ڈالر کی قدر بڑھ گئی۔ معیشت بُرے طریقے سے تباہ ہوگئی، پارلیمان میں جب تک بات نہیں کی جائیگی کوئی بھی ملک اعتبار نہیں کر سکتا۔ عمران خان کو ملک چلانے کے لئے سنجیدہ ہونا پڑے گا۔ صوبائی خود مختاری کو تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں اس سے ملک ٹوٹنے کا خدشہ رہتا ہے۔ عمران خان کو کنٹینر سے اترنا ہوگا اور این آر او دینے کی بات نہیں کرنی چاہیے، عدالتوں پر انکا اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنی بہن علیمہ خان کی پراپرٹی کو کلئیر کرنے کی ضرورت ہے، علیحدہ صوبہ ہمارے سرائیکی وسیب کا دیرینہ مطالبہ ہے، جب تک علیحدہ صوبہ نہیں بنے گا اس وقت تک سارا بجٹ تخت لاہور تک لگتا رہے گا، کرتارپور بارڈر کھول کر ذاتی دوستی بنائی گئی ہے، عمران خان کو بارڈر کھولنے کے بدلے بھارتی حکومت سے معاملات طے کرنے چاہیے تھا۔ وزیراعلیٰ کو تو بولنا نہیں آتا لیکن انہیں پنجاب جیسے بڑے صوبے کی ذمہ داریاں سونپ دی گئیں ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی بجائے وزیر کو سدھو سے بات کرنا چاہیے تھی اور پھر وزیراعظم تک رسائی دینی چاہیے تھی۔