راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایسی حد عبور نہ کریں کہ پھر ریاست کو اپنی رِٹ قائم کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے پڑیں۔
‘وقت قریب ہے کہ ہم مکمل امن کی طرف چلیں گے’
راولپنڈی میں میڈیا بریفنگ کے دوران میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں بتدریج کمی آرہی ہے اور وقت قریب ہے کہ ہم مکمل امن کی طرف چلیں گے۔
آپریشن رد الفساد کے دوران ملک بھر میں کی گئی کارروائیوں کے اعدادشمار بتاتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ملک بھر میں آپریشن رد الفساد کے تحت 44 بڑے آپریشن کیے گئے جس کے دوران ملک سے 32 ہزار سے زائد ہتھیار ریکور کیے گئے۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بہت کمی واقع ہوئی ہے اور وہاں فراری ہتھیار ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ افواج پاکستان کی زیادہ تر توجہ بلوچستان کی جانب ہے، تاکہ وہاں صورتحال بہتر ہو۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ گذشتہ چند سالوں میں کراچی میں امن وامان کی صورتحال میں بہت بہتری واقع ہوئی ہے، جس کا کریڈٹ پاکستان رینجرز سندھ کو جاتا ہے، جس نے جانفشانی سے کام کیا ہے اور اس شہر کی روشنیاں واپس لوٹائی ہیں جبکہ پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی اہم کردار ادا کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی ایک زمانے میں جرائم کی شرح کے لحاظ سے چھٹے نمبر پر تھا لیکن اب یہاں صورتحال بہت بہتر ہے، شہر میں دہشت گردی کے واقعات میں 99 فیصد جبکہ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں 93 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
’پی ٹی ایم والوں کے مسئلے سے ریاست یا فوج نے آنکھیں نہیں پھیریں‘
پی ٹی ایم سے متعلق انہوں نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ والوں کے صرف 3 مطالبات تھے، چیک پوسٹس میں کمی، مائنز کی کلیئرنس اور لاپتہ افراد کی بازیابی، یہ وہ مطالبات ہیں جو ریاست کی ذمہ داری ہے اور وہ کررہی ہے۔
ساتھ ہی ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ اگر پی ٹی ایم والے ڈیڈ لائن کراس کریں گے تو ہم انہیں چارج کریں گے لیکن ان کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیا ہوا ہے کیونکہ وہ دکھے ہوئے ہیں ان کے علاقے میں پندرہ سال جنگ ہوئی جس کا شکار ان کے بہت سے لوگ ہوئے، ان کے مسئلے سے ریاست یا فوج نے آنکھیں نہیں پھیریں۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم والے اس لائن کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں ان کے ساتھ وہی ہوگا جو ریاست اپنی اپنی رٹ برقرار رکھنے کے لیے کرتی ہے اور ہم کریں گے۔
چیک پوسٹس میں کمی کے مطالبے کے حوالے سے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاک فوج نے صورتحال میں بہتری آنے پر چیک پوسٹوں میں کمی کی ہے، اگلے سال پاک افغان بارڈر پر خاردار تار لگانے کا کام مکمل ہوجائے گا، جس سے صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔
لاپتہ افراد کی بازیابی کے مطالبے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے 15 سال جنگ لڑی، جس کے دوران بہت سے دہشت گرد مارے بھی گئے، اس وقت بھی تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی فورس وہاں بیٹھی ہے تو یہ کیسے ثابت ہوگا کہ لاپتہ افراد ان کی فورس میں شامل نہ ہوں، یا کسی اور جگہ لڑائی ہیں استعمال نہ ہورہے ہوں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ لاپتہ افراد سے معلق 2 جگہوں پر شکایات موصول ہوئیں اور مجموعی طورپر 7 ہزار کیسز آئے، جن میں سے تقریباً 4 ہزار کیسز حل ہوچکے ہیں۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ 70 ہزار پاکستانی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لڑتےہوئے شہید یا زخمی ہوئے، وہ بھی ہم میں سے ہی ہیں۔
’بھارت ہمیں ایسے ہی برداشت کرے جیسے ہیں‘
انہوں نے بتایا کہ کرتارپور راہداری صرف ون وے ہوگی، بھارت سے سکھ یاتری آئیں گے اور واپس چلے جائیں گے، کرتارپور راستے پر خاردار تاریں لگائی جائیں گی۔
بھارتی آرمی چیف کے بیان سے متعلق میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ہم مسلمان ریاست ہیں، ہمیں نہ بتائیں ہمیں کیسے بننا ہے، بھارت خود کو سیکولر ملک کہتا ہے تو وہ پہلے بن بھی جائے، وہاں مسلمانوں کی کیا حالت ہے، ہم نے تو کرتارپور کو دوسرے مذہب کی بنیاد پر کھول دیا، ہم مندر اور گرجا گھروں کو سیکیورٹی دیتے ہیں لہٰذا بھارت خود سیکولر بن جائے اور ہمیں ایسے ہی برداشت کرے جیسے ہم ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم ڈٹ کر کھڑے ہیں، بھارت کیا بڑا اقدام کرے گا، اگر جارحیت کرے گا تو اس کا جواب دیں گے، انہوں نے جنگ بھی کرکے دیکھ لی، جنگ کرنے آئیں گے تو دیکھ لیں گے۔
2018 میں بھارت کی جانب سے سیزفائر کی 2593 خلاف ورزیاں
ڈی جی آئی ایس پی نے بتایا کہ 2017 میں بھارت کی جانب سے 1881 سیز فائر کی خلاف ورزیاں ہوئی تھیں، لیکن رواں برس کنٹرول لائن پر سیز فائر کی 2593 خلاف ورزیاں ہوئیں، جن کے نتیجے میں 55 شہری شہید اور 300 زخمی ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز جان بوجھ کر عام آبادی کو نشانہ بتاتی ہیں۔
‘امریکا خواہش کر رہا ہےکہ کسی طرح سے مذاکرات ہوجائیں’
ڈی جی آئی ایس پی آر نے امریکا کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کے تناظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں جنگ میں اتنی کامیابی نہیں ہوئی جتنی پاکستان نے حاصل کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سیاسی مذاکرات کی بات کرتا ہے اور ہر وہ قدم اٹھا رہا ہے جو سیاسی مذاکرات کو کامیاب کرے اور اب امریکا خواہش کر رہا ہےکہ کسی طرح سے مذاکرات ہوجائیں۔
میجر جنرل آصف غفور نے واضح کیا کہ ہمارا ان پر اتنا اثرورسوخ نہیں، لیکن ہم جتنا کردار ادا کرسکتے ہیں کریں گے۔
‘نازک وقت سے اس مقام پر آگئے کہ جسے واٹر شیڈ کہتے ہیں’
بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 70 سال گزر گئے لیکن ہم اب بھی عوام کو بتا رہے کہ ہم نازک دور سے گزر ہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ یہ نازک دور کیوں آئے اور اس کا ذمہ دار کون ہے؟ اس پر بحث ہوئی ہے لیکن نتیجہ نہیں نکلتا، سب ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ اگر ہم ماضی میں بیٹھے رہے تو آگے نہیں جاسکتے، ہم ماضی سے صرف نتیجے لے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نازک وقت سے اس مقام پر آگئے ہیں، جسے واٹر شیڈ کہتے ہیں، آج ہم اُس واٹر شیڈ پر کھڑے ہیں، جہاں سے آگے نازک وقت نہیں، یا بہت اچھا وقت ہے یا پھر نازک وقت سے خراب وقت ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے کئی جنگیں لڑیں، آدھا ملک گنوادیا، لیکن پچھلے چند سالوں میں بہتری کی طرف آئے، ملک امن کی طرف گیا، معیشت میں بہتری آئی، ہم اس کو ریورس کیوں کرنا چاہتے ہیں؟ کیا اس نازک لمحے سے اچھے پاکستان کی طرف نہیں جاسکتے؟ فیصلہ ہم نے کرنا ہے کہ ہم نے ایسا ہی رہنا ہے یا کامیابیوں کے ساتھ آگے چلنا ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم خود کو ٹھیک کریں گے تو آگے کچھ ہوگا۔
’فوج کا تعلق ایک پارٹی، بندے یا ایک صوبے سے نہیں‘
وزیراعظم کے بیان سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی میڈیا ٹاک کو کئی بار سنا، ہمیں ان کی مکمل گفتگو کو سننا ہوگا، اس کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان اس ملک کی فوج ہے، اس کا تعلق ایک پارٹی، بندے یا ایک صوبے سے نہیں، ہم حکومت کا ادارہ ہیں، آج پی ٹی آئی کی حکومت ہے، اس سے پہلے کسی اور پارٹی کی تھی، سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ حکومت کو ان پٹ دیتی ہے، یہ خوشی کی بات ہے کہ تمام ادارے مل کر قومی مقصد کے لیے کام کرنا چاہیے۔
’کسی اور کی جنگ دوبارہ نہیں لڑیں گے‘
ایک سوال کے جواب میں میجر جنرل آصف غفورنے کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی اور کی جنگ دوبارہ نہیں لڑیں گے، یہ جنگ ہم پر مسلط کی گئی تھی، سرحد پار سے ٹی ٹی پی داخل ہوئی اور پھر ہم نے اسے اپنی جنگ سمجھ کر لڑا، اب کسی اور کی جنگ نہ لڑنے سے مقصد ہے کہ اپنی طرف سے ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد عناصر کا صفایا کردیا، اب ہم اپنی سرحد کو مضبوط بنارہے ہیں، اب اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لڑیں گے۔
’میڈیا صرف چھ مہینے کے لیے پاکستان کی ترقی دکھائے‘
اس موقع پر انہوں نے میڈیا کے کردار کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ میڈیا کا بہت بڑا کردار ہے، یہ ریاست کا چوتھا ستون ہے، سب مضبوط ہوگئے اور آپ جھٹکے لگائیں تو بلڈنگ کو نقصان ہوگا۔
انہوں نے کہا میڈیا صرف چھ مہینے کے لیے پاکستان کی ترقی دکھائے اور پھر دیکھے کہ ملک کہاں پہنچتا ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم ملک کو ایک ایک انچ لگا کر دوبارہ بنا رہے ہیں، مل کر امن کی صورتحال بہتر کر رہے ہیں اور ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں آئین کے مطابق قانون کی حکمرانی ہو۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے درخواست کی کہ سب مل کر اپنا اپنا کردار ادا کریں اور ملک کو وہاں لے کر جائیں، جہاں ہمارا حق بنتا ہے۔
’جس دن عوام کا اعتماد ختم ہوا اسی دن نئی حکومت آجائے گی‘
دوسری جانب پریس بریفنگ کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ کسی کو ہماری دفاعی صلاحیت پر شک نہیں ہونا چاہیے، پاکستان قابل اعتماد ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے۔
انہوں نے کہاکہ بھارت اپنے سیاسی مقاصد اور انتخابات کے لیے ایسے بیانات دے رہا ہے وہاں الیکشن کے بعد حالات میں بہتری آسکتی ہے۔
’کسی بھی موقع پر فوج نے حکومت کے فیصلے کو غلط نہیں کہا‘
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ حکومت کو اعتماد قوم دیتی ہے فوج نہیں ، حکومت اور فوج کا تعلق اسٹریٹجک لیول پر ہوتا ہے، جس دن عوام کا اعتماد ختم ہوا اسی دن نئی حکومت آجائے گی اور جس پارٹی کی بھی حکومت ہوگی فوج مانے گی جب کہ کسی بھی موقع پر فوج نے حکومت کے فیصلے کو غلط نہیں کہا۔
’تحریک لبیک کے خلاف کارروائی ہوگی‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ تحریک لبیک نے ریاست کے خلاف بات کی اب وہ ریاست کی حراست میں ہے، تحریک لبیک کے خلاف ریاستی قوانین کے مطابق کارروائی کی جائے گا۔