2018 میں لاہور پولیس کی کارکردگی مایوس کن
لاہور: صوبائی دارالحکومت پولیس کی کارکردگی کے حوالے سے 2018 مایوس کن ثابت ہوا اور جدید تقاضوں کےمطابق تربیت بھی جرائم کی شرح میں کمی لانے کا سبب نہ بن سکی۔
ڈی آئی جی آپریشنز لاہورکے دفترمیں جمع شدہ 11 ماہ 10 دن کے ریکارڈ کے مطابق شہر میں 2017 کی نسبت رواں سال وارداتوں کی شرح میں مجموعی طورپر 23.3 فیصد اضافہ ہوا۔ سب سے زیادہ وارداتیں راہزنی اور موٹرسائیکل چوری کی رپورٹ ہوئیں۔ یکم جنوری سے 10 دسمبر 2018 تک راہزنی کے 2960 واقعات رپورٹ ہوئے، گزشتہ سال کی نسبت تعداد میں 726 مقدمات زیادہ درج ہوئے۔ دوران ڈکیتی مزاحمت پر 26 شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جب کہ 2017 میں 19 افراد ڈکیتی مزاحمت کے دوران جاں بحق ہوئے تھے۔
موٹر سائیکل چھیننے کی وارداتوں میں بھی خوفناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا، رواں سال 419 مقدمات درج کئےگئے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 65 مقدمات زیادہ رپورٹ ہوئے۔ گھریلو جھگڑوں اور دیرینہ دشمنی کے دوران 435 افراد کو قتل کردیا گیا۔ 2017 میں قتل ہونے والے افراد کی تعداد 349 تھی۔ اغوابرائےتاوان کے11 مقدمات درج کئےگئے۔ جن کی تعداد گزشتہ سال صرف 6 رپورٹ ہوئی تھی۔
سیف سٹی کےنصب ہونےوالے 8 ہزار سے زائد کیمرے بھی موٹرسائیکل چوری کی وارداتوں کوروک نہ سکے۔ موٹرسائیکل چور کیمروں کی موجودگی میں پولیس کی آنکھوں میں دھول جھونک کر باآسانی فرار ہوتے رہے۔
شہرکی اہم شاہراؤں پر مسلسل ناکہ بندی کے باوجود رواں سال موٹرسائیکل چوری کی 5315 ایف آئی آر درج ہوئیں۔ جن کی تعداد گزشتہ سال کی نسبت 1523زیادہ ہے۔ رواں سال مجموعی طورپر مختلف وارداتوں کے 10 ہزار 86 مقدمات درج ہوئے جب کہ 2017 میں رپورٹ ہونے والے مقدمات کی تعداد 7 ہزار 756 تھی۔ اسی تناسب سے دیکھا جائے تو 2018 میں کرائم ریٹ میں 23.3 فیصد اضافہ دیکھنےمیں آیا۔ قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ رواں سال لاہور پولیس کی قیادت میں تبدیلی کے بعد ہونے والے مسلسل تجربات کی وجہ سے جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا۔