کرپشن اور کرپٹ حکمرانوں سے نجات کے لئے عید کے بعد تحریک تیز کریں گے
،کرپشن کی روک تھا م حکومت کا فرض تھا مگر سب سے زیادہ کرپشن خود حکومتی صفوں میں ہورہی ہے ،حکومتی رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کرپشن کو ختم کرنا چاہتی ہے نہ اس کے خلاف کچھ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔حکمران ہمیشہ عوام سے قربانی مانگتے رہے ہیں مگر اب عوام حکمرانوں سے اتنے تنگ ہیں کہ انہوں نے قربانی کی بات کی تو انہیں خود قربان ہونا پڑے گا۔ منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقات اور صوبہ پنجاب کے امیر میاں مقصود ا حمد اور فیصل آباد کے امیر سردار ظفر حسین سے 29 ستمبر کے فیصل آباد میں دھرنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ، احتساب کمیشن اور نیب جیسے درجن بھر اداروں پر سرمایہ توقوم کا خرچ ہوتاہے لیکن یہ ادارے زیادہ تر مخالفین کو ڈرانے دھمکانے اور اپنے ساتھ ملانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ آج بھی منظور نظر لوگوں کے کیس کھولنے کے مطالبے پر حکومت تلملا اٹھتی ہے۔ نیب کے پاس 150 میگا کرپشن کیس فائلوں میں بند پڑے ہیں اور حکمرانوں کی طرف سے احتساب میں رکاوٹوں نے انہیں بھی خاموشی اختیار کرنے پر مجبور کررکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اثاثوں کی کرپشن کو قانونی طور پر دہشتگردی اور غداری قرار دے کر ایسے لوگوں کی جائیدادیں بحق سرکار ضبط کرنی چاہئیں اورانہیں کسی بھی عوامی عہدے کیلئے تاحیات نااہل قراردیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ جنگ اور دہشتگردی کسی بھی ملک کے انفراسٹرکچر کو تباہ کردیتی ہے جبکہ کرپشن تو انفراسٹرکچر اور سماجی ترقی کو شروع ہی نہیں ہونے دیتی،قومی خزانہ لوٹنے کے باعث تعلیم ، صحت ، قوانین اور دیگر میدانوں میں ترقی عملاًرک گئی ہے۔