ساہیوال کی تحقیقات میں پھر ایک نیا موڑ آگیا ، پنجاب پولیس کے ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی نے اعتراف کرلیا ہے کہ کمزور انفارمیشن پر آپریشن کیا گیا ، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
واضح رہے کہ کل ہفتے کو ساہیوال کے علاقے اڈہ قادر کے قریب محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اسکواڈ نے گاڑی پر فائرنگ کی، جس سے کار میں سوار چار افراد جاں بحق ہوگئے۔ جاں بحق افراد میں خاتون اور بچی بھی شامل ہیں۔ سی ٹی ڈی نے مقابلے میں کالعدم تنظیم کے نائب امیر ذیشان کو بھی مارنے کا دعویٰ کیا۔ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ کار سوار افراد اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔ دوسری طرف عینی شاہدین کا کہنا ہے فائرنگ صرف سی ٹی ڈی اہلکاروں کی جانب سے ہوئی۔ کار میں سوار تین بچے زندہ بچ گئے ۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر پولیس نے ملوث اہلکاروں کو گرفتار کے 16 سی ٹی ڈی اہل کاروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے ۔
وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے آج دوپہر کو ساہیوال واقعہ پر ہنگامی اجلاس وزیراعلی ہاؤس میں بلایا جس میں چیف سیکریٹری، وزیرقانون، اور آئی جی پنجاب سمیت دیگر اعلی حکام شریک ہوئے ، سماء اجلاس کی اندرونی میں ہونے والی کاروائی سامنے لایا ہے۔
سماء کے نمائندے نعیم اشرف بٹ کے مطابق سی ٹی ڈی نے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اعتراف کرلیا ہے کہ ساہیوال میں کمزور انفارمیشن پر آپریشن کیا گیا ۔
سماء کو موصول اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق سی ٹی ڈی حکام نے اعتراف کیا کہ ذیشان سے متعلق بھی واضح معلومات نہیں ملیں ۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اطلاع دینے والے مخبر سے بھی تفتیش کی جائے گی، اور ذاتی دشمنی کے پہلو کو بھی نظرانداز نہیں کیا جائے گا ۔