کشکول کو برا کہنے والوں نے بڑا کشکول پکڑ لیا، ایم ایم اے میں کوئی اختلاف نہیں، لیاقت بلوچ
بھکر: ڈکٹیٹر شپ کی طاقت پاکستان کو کبھی مسائل سے نہیں نکال سکتی، مدینہ کی ریاست کا نعرہ لگایا گیا، لیکن بدکلامی اور بدزبانی سے پگڑیاں اچھالی جا رہی ہیں، قومی معیشت کو سنوارنے کیلئے قادیانیوں کی آڑ لی گئی، کشکول کو برا کہنے والوں نے بڑا کشکول پکڑ لیا، سود کی شرح کو پہلے سے زیادہ مسلط کر دیا گیا، پاکستان میں عقیدہ ختم نبوت پر یقین رکھتے ہیں، کوٹلہ جام اور ساہیوال میں ہونے والے ظلم پر چیف جسٹس پولیس گردی کا نوٹس لیں۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل پاکستان لیاقت بلوچ نے بھکر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ سیاست پر ریاست کے ادارے حاوی ہیں، اس کی بڑی وجہ جمہوریت کے دعویداروں کی ذہنی غلامی ہے، جمہوریت پر خاندانوں کی بالادستی کی بنیاد پر ریاست کا ملازم عوام پر حاوی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں مدینہ کے طرز کی سیاست کا اعلان کیا گیا اور پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانے کا نعرہ لگایا گیا، جس پر جماعت اسلامی نے خیر مقدم کیا اور دعووں کو مکمل کرنے کے لئے پورا موقع فراہم کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن آج ہر آنکھ دیکھ رہی ہے کہ نعرہ مدینہ کی ریاست کا لگایا گیا، لیکن ملک میں بدزبانی اور بدکلامی عروج پر ہے، بدکلامی کے باعث پگڑیوں کو اچھالا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشکول کو بُرا کہنے والوں نے قرض اور آئی ایم ایف کو بھی بُرا کہا تھا، لیکن آج پہلے سے بڑا کشکول ہاتھ میں لئے قرضے لئے جا رہے ہیں، آئی ایم ایف کے پاس جانے کی تیاری ہے اور ملک پر سود کی شرح کو پہلے سے زیادہ مسلط کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ریاست مدینہ کا نعرہ مذاق بن کر رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو ٹھیک کرنے کے دعوے کرنے والوں کیلئے سانحہ ساہیوال لمحہ فکریہ ہے، معصوم بچوں کے سامنے والدین کو گولیاں مارنے والوں کے خلاف چیف جسٹس ازخود نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اداروں کی قربانیوں پر فخر ہے، جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ملک کی ساکھ کو بحال رکھا ہوا ہے، لیکن تمام اداروں کو آئین اور قانون کے دائرے میں لایا جائے۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی حکومت خود ہی گرنے والی ہے اور وزیراعظم سے فوجی عدالتوں کے حوالے سے اے پی سی بلانی چاہیئے، ریاست مدینہ کا تصور دینے والے پہلے اپنا قبلہ درست کریں، مخصوص احتساب کو مسترد کرتے ہیں، مسلم لیگ اور پی پی پی کے اتحاد کو چلنے دیں، بعد میں تبصرہ کریں گے، عمران خان کو پیرنی اور پنجاب میں سپیکر بتاتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت ہے، جبکہ ایم ایم اے میں کوئی اختلاف نہیں ہے، ساہیوال کا واقعہ حکومت کا ٹیسٹ کیس ہے۔