لاہور: مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو چاہئے تھا کہ وہ او آئی سی اجلاس میں جاتے اور 57 میں سے 7 ارکان کو بھی منا لیتے تو ہم اسے بڑی کامیابی سمجھتے۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں پاکستان مسلم لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ مودی اور بھارتی عوام جدا ہو چکے ہیں، بھارتی عوام کو یہ باور ہو چکا ہے کہ مودی فوج کو اپنے الیکشن اور ذاتی مفادات کی خاطر ملک کو داؤ پر لگا رہا ہے، عوام جان چکے ہیں دونوں طرف کے ہزاروں بے گناہ لوگوں کو مروا کر ہی مودی کی تسلی ہوگی، اب یہ ظاہر ہو گیا ہے کہ مودی اور بھارتی عوام علیحدہ علیحدہ ہیں، وزیراعظم عمران خان نے بڑی دانشمندی کے ساتھ اس مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پہلی بار دنیا کی نظروں میں اس طریقے سے اُجاگر ہوا ہے کہ دنیا کے تمام بڑے ممالک نے مسئلہ کشمیر کو اہمیت دی ہے، او آئی سی کے ساتھ ہمارا بڑا پرانا تعلق ہے، بھارت کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دینے کا فیصلہ اس حالیہ واقعہ سے بہت پہلے ہو چکا تھا، جب بھارت کو او آئی سی میں شرکت کی دعوت دی گئی ہمیں اسی وقت اس پر اعتراض کرنا چاہئے تھا اب تو دوست ممالک نے بھی پاکستان کی حمایت نہیں کی۔
چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو چاہئے تھا کہ وہ او آئی سی اجلاس میں جاتے اور 57 میں سے 7 ارکان کو بھی منا لیتے تو ہم اسے بڑی کامیابی سمجھتے، اجلاس میں شرکت کرکے ہم اپنا موقف بیان کرتے کہ بھارت کو اس فورم میں نہ بلائیں، یہ کانفرنس بھی ہمارے دوست ملک میں ہو رہی ہے کسی ایک بھی دوست ملک نے سشما سوراج کو روکنے کیلئے پاکستانی موقف کی حمایت نہیں کی، اب واویلا فضول ہے۔