لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما علیم خان کی ضمانت منظور کرلی
پہلے جیل میں ڈالنا پھر سوچنا کہ کیس کون سا ڈالنا ہے، یہ تو ظلم ہے: علیم خان
لاہور: ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما علیم خان کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔ سابق وزیر بلدیات علیم خان نے نیب کی گرفتاری کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا اور ضمانت کی درخواست کی تھی۔
علیم خان کی درخواست پر جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ نیب نے اب تک تفتیش میں کیا تلاش کیا ہے، اس پر نیب نے عدالت کو بتایا کہ علیم خان نے بیرون ممالک میں غیر قانونی ٹرانزکشن کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک اور نیا اسکینڈل: لندن کے مہنگے علاقوں میں علیم خان کے 4 اپارٹمنٹس کا انکشاف
علیم خان کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ان کے مؤکل نے جو اثاثے بنائے اور رقوم منتقل کیں وہ ڈکلیئر ہیں، ان پر کرپشن اور ناجائز اثاثوں کا کوئی ٹیکس نہیں۔
عدالت نے نیب سے استفسار کیا کہ علیم خان کے خلاف ریفرنس کب دائر کیا جائے گا اس پر نیب نے بتایا کہ ریفرنس کل دائر کردیا جائے گا۔
نیب کے جواب پر عدالت نے کہا کہ جب تفتیش مکمل ہوگئی ہے تو کسی شخص کو غیر معینہ مدت تک جیل میں نہیں رکھا جاسکتا، اس لیے علیم خان کی ضمانت منظور کی جاتی ہے۔
ہائی کورٹ نےعبدالعلیم خان کو ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
پہلے جیل میں ڈالنا پھر سوچنا کہ کیس کون سا ڈالنا ہے، یہ تو ظلم ہے: علیم خان
تحریک انصاف کے رہنما و سابق صوبائی وزیر علیم خان کا پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ نیب پہلے تفتیش کرے اگر کوئی مجرم لگے تو ضرور پکڑیں لیکن پہلے جیل میں ڈالنا پھر سوچنا کہ کیس کون سا ڈالنا ہے، یہ ظلم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایک روپے کی بھی کرپشن کی ہو تو سیاست چھوڑ دوں گا، میرے خلاف سازش کرنے والوں سے اللہ حساب لے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ جب تک تفتیش مکمل نہ ہو تب تک جیل میں ڈال دینا بڑا ظلم ہے، جو جیل میں ہوتا ہے اس پر اور اسکے خاندان پر کیا گزرتی ہے وہی جانتا ہے۔
سابق سینئر صوبائی وزیر نے حکومت سے اپیل کی نیب کے قوانین کو دیکھا جائے۔
واضح رہےکہ نیب نے علیم خان کو آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں رواں برس 6 فروری کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد علیم خان نے سینئر وزیر بلدیات پنجاب کی وزارت سے استعفیٰ دے دیا۔