فرش پر تڑپ تڑپ کر جان دے دی
قصور کی رہائشی زہرہ بی بی کو رات ساڑھے 3 بجے دل میں تکلیف محسوس ہونے لاہور کے جناح اسپتال لایا گیا۔ اسپتال کی انتظامیہ نے ایمرجنسی یا وارڈ میں مریضہ کو بستر نہ دیا اور خاتون کو راہداری کے فرش پر تڑپتا چھوڑ دیا۔
بوڑھی خاتون کے اہلخانہ دہائیاں دیتے رہے۔ روتی، بلکتی فریاد کرتی بیٹی کی دہائیوں نے سب کو رلا دیا لیکن اسپتال انتظامیہ کو ترس نہ آیا۔
تقریباً ساڑھے 3 گھنٹے بعد صبح ساڑھے 6 بجے علاج کے نام پر ایک ڈرپ خاتون کو اسپتال کے فرش پر ہی لگادی گئی۔ عزیر و اقاراب کو کچھ قرار آیا مگر حالت بدستور تشویش ناک رہی۔
خواجہ سلمان رفیق سے لے کر اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر ظفر تک سب سے رابطے کی کوشش کی، لیکن گڈ گورننس کا راگ الاپنے والے میٹنگ کا بہانہ کر کے معاملے سے دور رہے۔
بالآخر اسپتال میں 10 گھنٹے دل کا درد براداشت کرتی زہرہ پر موت کو ترس آگیا اور موت نے اسے آ لیا۔
زندگی میں تو زہرہ کو بیڈ نہ ملا لیکن دم توڑتے ہی اسپتال والوں نے زہرہ بی بی کو اسٹریچر پر ڈال دیا۔