پنجاب

پنجاب، 40 فیصد جعلی ادویات فروخت ہو رہی ہیں

عالی ادارہ صحت کے مطابق پنجاب میں فِلو سے لے کر کینسر تک کی40 فیصد جعلی ادویات سمیت نشہ آور ٹیکہ جات میں مارکیٹ میں با آسانی فروخت ہورہے ہیں۔

اس بات کا انکشاف عالمی ادارہ صحت نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا، رپورٹ میں صوبہ پنجاب میں صحت کے شعبے سے میں درپیش چیلینجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فلو سے لیکر کینسر تک کی40 فیصد ادویات جعلی فروخت ہو رہی ہیں جب کہ ممنوعہ ادویات سمیت نشہ آور ٹیکہ جات بھی مارکیٹ میں با آسانی دستیاب ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں ہر 100 میں سے صرف 2 افراد کو مفت ادویات مل رہی ہیں جب کہ پنجاب میں 2450 بنیادی مراکز صحت میں سے 50 فیصد سے زائد غیر فعال ہیں یہاں ڈاکٹرز کی کمی اور ادویہ کی شدید قلت ہے۔

یہ ہی نہیں مزید مقام شرمندگی تو یہ ہے کہ ایشیاء کے سب سے بڑے ہسپتال میو میں جہاں روزانہ2ہزار سے زائد مریض آتے ہیں وہاں ایم آر آئی مشین تک نہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق پنجاب میں ٹی بی کے مریضوں کی تعداد34لاکھ ہو گئی ہے اور اس میں ہر سال بتدریج 2 لاکھ اضافہ ہو رہا ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ صوبے میں گندا پانی پینے کے باعث ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہونے والے مریضوں کی تعداد 70 لاکھ سے زائد ہو گئی ہے اور اس میں سالانہ تین لاکھ سے زائد مریضوں کا اضافہ ہو رہا ہے۔

خواتین کی صحت کے حوالے سے بھی صوبہ پنجاب کی صورتحال غیر تسلی بخش ہے. یہاں ناقص علاج معالج کے باعث زچگی ایک لاکھ میں سے115 خواتین ہلاک ہو جاتی ہیں.

بچوں کی صحت کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے صوبہ پنجاب کی کارگردگی کے متعلق کہا کہ چلڈرن اسپتال لاہور میں آپریشن کے منتظر بچوں کی تعداد11ہزار ہو گئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مہلک بیماریوں میں مبتلا بچوں کو طویل انتظار کی مشکلات برداشت کرنا پڑتی ہیں عالم یہ ہے کہ فوری آپریشن کے مریض بچوں کو 8 سال تک کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امراضِ قلب کے حوالے سے صوبہ پنجاب کا صحت پلان حکومت پنجاب کی توجہ کا منتظر ہے، پنجاب انسیٹوٹ آف کارڈلوجی کی ایمرجنسی میں مریضوں کو انجیو گرافی کیلئے7ماہ تک اور بائی پاس کے لیے دو سال تک کا وقت دیا جا رہا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close