غربت کے ہاتھوں مجبور 50 سالہ پاکستانی 25 سال سے لکڑی اور پتے کھانے پر مجبور
گوجرانوالہ: غربت بھی انسان کو کیسے کیسے کام کرنے پر مجبور کردیتی ہے۔پاکستان کے شہر گوجرانوالہ میں محمود بٹ نامی 50 سالہ شخص غربت کے ہاتھوں مجبور ہوکر25 سال سے درختوں کے پتے اور لکڑی کھا کر اپنی بھوک مٹا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق محمود بٹ کو پتے اور لکڑی کھانے کی عادت 25 سالہ قبل اس وجہ سے پڑی کیونکہ اپنی روزی روٹی کے بندوبست کیلئے کوئی کام نہیں تھا جس کو کرکے وہ اپنا پیٹ بھر سکتا۔محمود بٹ نے اپنی اس عادت کے بارے بات کرتے ہوئے میرے گھر میں بہت غربت تھی،سب کچھ میری پہنچ سے باہر تھا اور یہ میرے لئے بہت مشکل تھا کہ میں کھانا حاصل کرسکوں،لہٰذا میں نے سوچا کہ بھیک مانگنے سے بہتر ہے کہ لکڑی کھا لی جائے“۔ مزید رپورٹس کے مطابق جب محمود بٹ کو کام مل گیا اور وہ اس قابل ہوگئے کہ وہ کھانا کھا سکے،مگر پتوں اور لکڑی کو کھانے کی عادت چھوڑنے اور کھانا کھانے کے مرحلے کو اپنانا اس کے لئے بہت عجیب لگ رہاتھا۔
محمود بٹ کا کہنا تھا کہ ”لکڑی اور پتے کھانا اب میری عادت بن چکا ہے“۔50سالہ شخص کے ہمسائے غلام محمد نے کا کہنا تھا ”کہ اب جب کہ اس کو کام مل گیا ہے اور وہ 600 روپے روزانہ تک گدھا گاڑی کے ذریعے سامان ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچا کر کما لیتا ہے تو اس کی آنکھیں ہر وقت تازہ لکڑی اور پتے کھانے کو ڈھونڈتی رہیتی ہیں اور وہ وہ اپنی گدھا گاڑی سڑک کنارے کہیں بھی روک لے گا اور درختوں کی تازہ شاخیں کھانا شروع کردے گا “۔
اب وہ شخص اپنے علاقے میں اس عادت کی وجہ سے کافی مشہور ہوگیا ہے مگر لوگ اس وجہ سے بہت حیران ہوتے ہیں کہ اتنے عرصے پتے اور لکڑی کھانے کے باوجود وہ کبھی بیمار نہیں ہوا۔غلام محمد نے مزید بتایا کہ ”محمود بٹ کبھی بھی کسی ہسپتال یا ڈاکٹر کے پاس نہیں گیا اور ہم اسی وجہ سے حیران ہیں کہ کیسے کوئی انسان اتنے سالوں تک لکڑی اور پتے کھاتا رہے اور وہ بیمار بھی نہ ہوا ہو“۔محمود بٹ کی پسندیدہ لکڑی بانیان،ٹالی اور سکھ چین کے درختوں کی ہے جو کہ وہ شوق سے کھاتا ہے۔