لاہور: حکومت ماضی میں تحریک لبیک کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائے۔
کالعدم تنظیم کی جانب سے حکومت کو اس سلسلے میں دو دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا گیا کہ اگر اپریل میں ہونے والا معاہدہ پورا نہ کیا گیا تو جمعرات کی شام آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا
کالعدم تحریک لبیک نے لاہور میں عید میلاد النبی کے موقع پر اپنے مرکزی جلسے کو ’پرامن احتجاجی دھرنے‘ میں تبدیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ ماضی میں تحریک لبیک کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائے۔
احتجاجی دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے تحریک لبیک کے ساتھ معاہدے سے بار بار ’روگردانی‘ کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’تین دن میں معاہدے پر عملدرآمد کا کہا گیا تھا جبکہ اب چھ ماہ گزر گئے لیکن معاہدے کی ایک شق پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔
لاہور پولیس نے اورنج لائن ٹرین سروس کی انتظامیہ کی درخواست پر تحریک لبیک کے اعلی عہدیدران سمیت نامعلوم افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت ڈکیتی، اقدام قتل، دنگا فساد، دھمکیاں دینے اور غیرقانونی ہتھیار رکھنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
مقدمے کی ایف آئی آر کالعدم تحریک لبیک کے سرپرست اعلیٰ پیر قاضی محمود اعوان، مرکزی ناظم مالیات پیر محمد قاسم، امیر جنوبی پنجاب پیر سرور شاہ سیفی، امیر ہزارہ مفتی عمیر الظاہری، ناظم شمالی پنجاب مولانا غلام عباس سیفی، امیر بلوچستان مفتی وزیر قادری اور لاہور ڈویژن کے مفتی عابد رضا قادری کے خلاف درج کی گئی ہے۔
نامزد ایف آئی آر میں تحریک لبیک کے لاہور، جہلم اور بہاولپور اضلاع کے عہدیدران کے نام بھی شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق اورنج لائن نے سٹیشن منیجر نے پولیس کو اطلاع دی کہ ان تمام نامزد افراد نے چالیس کے پچاس نامعلوم مسلح افراد کے ہمراہ سٹیشن پر دھاوا بولا، عملے پر پیٹرول چھڑکا، جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں، قیمتی اشیا لوٹیں اور اسلحے کی نمائش کی۔
یہ بھی پڑ ھیں : تحریک لبیک کی فنڈنگ کے ذرائع اور رجسٹریشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئ
کالعدم مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کی جانب سے احتجاجی دھرنا لاہور کے ملتان روڈ پر بدستور جاری ہے جس کی وجہ سے پولیس نے چوراہے کو دونوں اطراف سے ٹریفک کے لیے بند کر رکھا ہے۔ تحریک لبیک پاکستان کی مرکزی شوری کی جانب سے حکومت کو ان کے مطالبات تسلیم کرنے کے لیے جمعرات کی شام پانچ بجے تک کا وقت دیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق شہر میں ملتان روڈ کے اس مقام کے علاوہ تمام سڑکیں تاحال ٹریفک کے لیے معمول کے مطابق کھلی ہیں۔ دوسری جانب راولپنڈی پولیس نے بھی رات گئے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے دو درجن سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے فیض آباد انٹر چینج پر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے کافی بڑی تعداد میں پولیس کی نفری تعینات کر دی ہے۔
احتجاجی دھرنے کے حوالے سے سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں اور پوچھا جا رہا ہے کہ آیا یہ دھرنا واقعی معاہدے کی پاسداری ہے یا پسِ پردہ جماعت کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی ہے؟
یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا واقعی اس احتجاجی دھرنے کے محرکات وہی ہیں جو بظاہر ٹی ایل پی قیادت کی جانب سے بتائے جا رہے ہیں؟