پنجاب

ریاض کانفرنس نے امریکہ، بھارت، اسرائیل کو مضبوط، امت مسلمہ کو کمزور کیا، اعجاز ہاشمی

لاہور:  جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر اعجاز ہاشمی نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاض میں منعقد ہونیوالی کانفرنس نے امریکہ، بھارت اور اسرائیل کو مضبوط جبکہ امت مسلمہ کو کمزور کیا ہے، 44 ممالک کے عسکری اتحاد اور سربراہی کانفرنس نے ثابت کر دیا ہے کہ سب ایران سے خوفزدہ ہیں اور امریکی چھتری کی پناہ چاہتے ہیں، حالانکہ صورتحال ایسی نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ اپنا اسلحہ بیچنے آیا تھا، سعودی عرب نے معاہدہ کر لیا ہے، شاید مزید بھی کچھ ممالک کر لیں گے کیونکہ اسلحہ بیچنے کیلئے جنگی حالات پیدا کرنا ضروری ہوتا ہے، جس کیلئے شام، عراق، بحرین اور یمن میں فسادات کروائے گئے تاکہ شیعہ سنی تقسیم سے عالمی سطح پر ناجائز فائدہ اٹھایا جائے، افسوسناک بات ہے کہ ریاض کانفرنس میں سیاسی طور پر نابالغ حکمرانوں نے ایسا ہی کیا ہے۔

اعجاز ہاشمی نے کہا کہ پاکستان کو اپنی غیر جانبدارانہ پالیسی سے رجوع کرنا چاہیے اور سعودی عرب اور ایران میں صلح کروائیں، جنرل راحیل شریف دعوے کرتے تھے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان صلح کیلئے کردار ادا کریں گے اور اگر عسکری اتحاد ایران کیخلاف ہوا تو وہ قیادت نہیں سنبھالیں گے، اب ٹرمپ اور شاہ سلمان کی تقریروں میں ہدف صرف ایران اور تعریف بھارت کیلئے تھی، دونوں اتحادیوں نے بھارت اور اسرائیل کی ریاستی دہشتگردی کیخلاف ایک لفظ تک نہیں کہا، جس سے واضح ہو گیا کہ عسکری اتحاد کا مقصد اتحاد امت نہیں، مسلمانوں میں انتشار پیدا کرنا ہے، جس کیخلاف علماء اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے اتحاد بین المسلمین کا پیغام دیں جو مولانا شاہ احمد نورانی، قاضی حسین احمد اور علامہ ساجد علی نقوی نے دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کے پیغام کو عالمی سطح پر پہنچانے کی ضرورت ہے۔ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ ٹرمپ نے سعودی عرب سے سیدھے اسرائیل کا دورہ کرکے عالم اسلام کو پیغام دیا ہے کہ وہ ناجائز یہودی ریاست اسرائیل کو بچانے کیلئے مسلمانوں کو اکٹھے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان امریکہ کی جنگ تھی جسے لڑنے کیلئے جہاد کا نعرہ لگانے کیلئے مخصوص سوچ کے رہنماوں کو ٹھیکہ دیا گیا اور ان کے طلبا نے جہاد کے نام پر تنظیمیں تشکیل دیں اور طالبان کی شکل میں سامنے آگئے، جہاد افغانستان سے ہمیں سبق سیکھنا چاہیے کہ ہم نے حاصل کیا گیا۔ دہشتگردوں نے پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی، یہاں تکفیری گروہ پیدا کئے گئے جنہوں نے کفر و شرک کے فتوے لگا کر قوم میں انتشار پیدا کیا، آج حکمران ہوش کے ناخن لیں۔ امت کو منشتر کرنے کا باعث نہ بنیں، باہمی احترام اور مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close