سرکاری کمپنیوں میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی کی شمولیت ہائی کورٹ میں چیلنج
لاہور: پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب حکومت کی پبلک سیکٹر کمپنیوں میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی کی شمولیت کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا، جسٹس علی اکبر قریشی آج یکم مارچ کو اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کی درخواست پر سماعت کریں گے ۔اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمود الرشید نے شیراز ذکاءایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ پنجاب حکومت نے صاف پانی کمپنی، لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی، لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی، لاہور پارکنگ کمپنی اور ایگریکلچر میٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں مسلم لیگ (ن) کے 11اراکین اسمبلی کو شامل کر رکھا ہے جن میں ایم پی اے رمضان صدیق بھٹی، حسین جہانیاں گردیزی، نسرین نواز، کرن ڈار، امان اللہ خان، قاضی عدنان فرید، رانا بابر حسین، چودھری لعل حسین، محمود قادر خان، قمر الاسلام، وحید گل اور ماجد ظہور شامل ہیں، درخواست میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی کمپنیوں کی آڑ میں کرپشن کر رہے ہیں اور اپنی من پسند کمپنیوں کو آگے ٹھیکے دے رہے ہیں، پبلک سیکٹر کارپوریٹ گورننس رولز کے مطابق اراکین اسمبلی کو کسی پبلک سیکٹر کمپنی میں شامل نہیں کیا جا سکتا ، پنجاب حکومت ان کمپنیوں کی آڑ میں بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات استعمال کر رہے ہیں، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ان اراکین اسمبلی کی پبلک سیکٹر کمپنیوں میں تعیناتی کالعدم کی جائے۔