تحفظ خواتین قانون آئین پاکستان سے متصادم ، ہم حکومت گرانے پر آئیں تو ووٹر بچا نہیں سکتے: مولانا فضل الرحمان
جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پنجاب میں پاس ہونے والا تحفظ خواتین قانون آئین پاکستان سے متصادم ہے،خواتین پر تشدد روکنے میں ہم حکومت کے ساتھ ہیں،ہم پارلیمنٹ میں اس لئے بیٹھے ہیں کہ قانون سازی ہو، ہم حکومت نہیں بناسکتے لیکن گرانے پر آئیں تو ووٹر اسے بچانہیں سکتے ۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 2001 اور 2002 میں ایساہی بل بھارتی پارلیمنٹ میں بھی پیش کیاگیاتھا، پاکستان کواپنے نظریے سے چلانے کی کوشش کی جارہی ہے ایسے قوانین بین الاقوامی ایجنڈا ہیں این جی اوز کی عالمی سطح پر پشت پناہی ہورہی ہے پاکستان میں ایک سیکولر گروپ کام کر رہا ہے تحفظ خواتین بل ہمارے معاشرے کا نہیں ہم اس ملک کو سیکولر نہیں بننے دیں گے۔ 2006میں حقوق تحفظ نسواں کے نام سے قانون لایا گیا تھا لیکن اسے منظور نہیں کیا گیا ۔بل کے پاس ہونے سے معمولی بات پرمردکوگھرسے باہرنکالاجائے گا،خواتین پر تشدد کے حامی نہیں ہیں ہمارے وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ کے ساتھ ایسا ہوجائے تو پھر کیا ہوگا؟۔