پاراچنار سمیت ملک بھر میں دہشتگردی کیخلاف تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں ایک پیج پر ہیں، آل پارٹیز کانفرنس
کراچی: سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے کہا ہے کہ پاراچنار پاکستان کے دفاع کی فرنٹ لائن ہے، جسے دہشتگردی کا سامنا ہے، پاراچنار کمزور ہوگا تو پاکستان میں داعش کے داخلے کو نہیں روکا جا سکے گا، پاکستان کو دہشتگردی کی دلدل میں پھنسایا گیا ہے، ملک میں فرقہ واریت کا جڑ سے خاتمہ ناگزیر ہے اور اس کے لئے ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرنا ہوگا، دہشت گردی کے خلاف تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں ایک پیج پر ہیں، اندرونی مسائل کے حل کیلئے فوج کو نہیں بلکہ حکومت اور سیاسی جماعتوں کو کردار ادا کرنا چاہیئے، عوام پاکستان کو شام، عراق، لیبیا نہیں بننے دینگے، وفاقی حکمران اگر دہشت گردی کی روک تھام نہیں کرسکتے تو مستعفی ہو جائیں۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام ”فرقہ واریت پاکستان کے لئے زہر قاتل“ کے عنوان پر کیتھولک گارڈن سولجر بازار میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، علامہ حسن ظفر نقوی، علی حسین نقوی، پاک سرزمین پارٹی کے رہنما رضا ہارون، وسیم آفتاب، تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی، ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی قمر عباس، پیپلز پارٹی کے رہنما حبیب الدین جنیدی، جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر اسد اللہ بھٹو، جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری محمد اسلم غوری، جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما قاضی احمد نورانی، عوامی تحریک کے محمد اکرم مجاہد، آل پاکستان سنی تحریک کے چیئرمین مطلوب اعوان قادری، پاکستان فلاح پارٹی کے رہنما ڈاکٹر خالد اقبال و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ دنیا کی طاقت ایشیا کی طرف منتقل ہو رہی ہے، جو امریکہ اور اسکے حواریوں کیلئے ناقابل برداشت ہے، امریکہ اور برطانیہ سازشیں کرکے پاکستان سمیت ایشیا کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتے ہیں، دہشت گردی نے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے، تکفیری ٹولے نے شیعہ، اہلسنت اور غیر مسلموں کو بھی نشانہ بنایا ہے، استحکام پاکستان اور تکفیریت کے خاتمے کیلئے سیاسی، مذہبی، عوامی حلقوں کو متحد ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاراچنار پاکستان کے دفاع کی فرنٹ لائن ہے، جسے داعش، لشکر جھنگوی کی دہشتگردی کا سامنا ہے، پاراچنار کمزور ہوگا تو پاکستان میں داعش کے داخلے کو نہیں روکا جا سکے گا، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان میں مضبوط مرکزی حکومت وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد و اقبال کے پاکستان کا حصول تمام سیاسی و مذہبی و عوامی اکائیوں کا مقصد ہونا چاہیئے، ضیاءالحق کی سوچ نے ہم سے قائد و اقبال کے پاکستان کو چھین لیا ہے، تمام شہداء کسی مسلک و مکتب کے نہیں بلکہ پاکستان کے شہداء ہیں۔ علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ دہشت گردی کے باعث پاکستان میں اسی ہزار جانوں اور اربوں ڈالرز کا نقصان ہوچکا ہے، فرقہ واریت پاکستان کیلئے زہر قاتل ہے اور اس سازش کو ہمیشہ باہمی اتحاد کام بنائیں گے اور پاکستان کے دفاع پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں مل جل کر پاکستان کی بقاء، سالمیت و استحکام کو بچانا ہے، پاکستان کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں دہشت گردی کے خلاف ایک پیج پر ہیں، سانحہ پاراچنار کے بعد ملک کے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور تمام سیاسی و مذہبی رہنماوں نے اتحاد و وحدت کے ذریعے ملک بھر میں امن کی فضا کو برقرار رکھا۔
پی ایس پی رہنما رضا ہارون نے کہا کہ فرقہ واریت کی سازش ناکام بنانے کیلئے ہمیں پیغمبر آخر، اہلبیت، خلفاء راشدین کے کردار کو سامنے رکھنا اور ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فرقہ واریت کی سازش کو سمجھنے کیلئے ہمیں عالم اسلام کے خلاف عالمی گریٹ گیم کو سمجھنے کی ضرورت ہے، تمام شہریوں کو برابری کی بنیاد پر حقوق حاصل ہیں، لیکن وزیراعظم کا پاراچنار نہ جانا عوام میں منفی تاثر پیدا کرنے کا باعث بنا ہے، ریاست عوام کے جان و مال، عزت و آبرو کی حفاظت کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ فرقہ واریت کی سازشوں کو ناکام بنانا ملکی بقاء و سالمیت کے لئے ناگزیر ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیئے، اس زہر قاتل کا خاتمہ حکومت اور سیاسی جماعتوں کی اولین ذمہ داری ہے، اندرونی مسائل کے حل کیلئے فوج کو نہیں بلکہ حکومت اور سیاسی جماعتوں کو کردار ادا کرنا چاہیئے۔ ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی قمر عباس نے کہا کہ فرقہ واریت اور دہشت گردی کے خلاف تمام سیاسی و مذہبی اکائیوں کو عملی میدان میں نکلنا ہوگا، ہمیں دوسروں کے عقائد کو چھیڑنے سے اجتناب کرنا چاہیئے، پاکستان کی عوام متحد ہے، بیرونی ایماء پر چند مقامی ایجنٹ فرقہ واریت پھیلانے کی سازش میں ملوث ہیں، لیکن پاکستانی باشعور عوام ملک کو شام، عراق، لیبیا نہیں بننے دینگے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما حبیب الدین جنیدی نے کہا کہ پاکستان میں تمام مذاہب و مکاتب فکر کے شہریوں کو برابر کے حقوق و آزادی حاصل ہے، آج پاکستان کے خلاف عالمی سازش کی جا رہی ہے، لیکن ہمارے مقامی لوگ کیوں اس سازش کا حصہ بن رہے ہیں، وفاقی حکمران اگر دہشت گردی کی روک تھام نہیں سکتے تو مستعفی ہو جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک ترقی پسند قوم ہیں، ہمیں ایک قوم بننا ہوگا، ہمیں ثابت قدم ہوکر پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرنا ہوگا، فرقہ واریت پھیلانے میں ملوث عالمی سامراج کے مقامی ایجنٹوں کو ناکام بنانا اور انہیں تنہا کرکے فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کو ناکام بنانا ہوگا۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں پاکستان میں فرقہ واریت اور دہشت گردی کے خلاف ہیں، لیکن انہیں آگے بڑھ کر عملی کردار ادا کرنا ہوگا، پاراچنار کا سانحہ ہو یا کوئٹہ یا کراچی میں، سب سے اظہار یکجہتی کرنا تمام پاکستان کے شہریوں کی ذمہ داری ہے، تاکہ ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کی امریکی، اسرائیلی، بھارتی سازش کو یکسر ناکام بنایا جا سکے، دشمن کی سازشوں کو اتحاد و وحدت کے ذریعے ہی ناکام بنایا جا سکتا ہے۔
جے یو آئی کے رہنما اسلم غوری نے کہا کہ ملک بھر میں سنی شیعہ مسلمانوں کا اتحاد مثالی ہے، فرقہ واریت کے خلاف اے پی سی بلانا قابل تحسین ہے، جے یو آئی ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے۔ جے یو پی رہنما علامہ قاضی احمد نورانی نے کہا کہ پہلے پاکستان کو دہشت گردی کی دلدل میں پھنسایا گیا، مدارس کے نام پر دہشت گردی کے تربیتی مراکز قائم کئے گئے اور اب امریکی مفاد کی جنگ میں پھر جھونکنے کی کوشش کی جا رہی ہے جسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے، تمام سیاسی و مذہبی رہنماوں کو پاراچنار کا دورہ کرنا چاہیئے۔ پاکستان عوامی تحریک کے محمد اکرم نے کہا کہ پاکستان نہ صرف پاکستان کیلئے بلکہ تمام عالم اسلام کیلئے زہر قاتل ہے، پاکستان میں خوارج دہشت گردوں کی ناپاک سازش کو ملک کے اندر تمام اکائیاں مل جل کر ہی ناکام بنا سکتی ہیں۔ آل پاکستان سنی تحریک کے چیئرمین مطلوب اعوان قادری نے کہا کہ آج پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کی جا رہی ہے، جسے تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اور عوام اتحاد و وحدت کے ذریعے ہی ناکام بنا سکتے ہیں۔ اے پی سی میں علامہ باقر عباس زیدی، علامہ صادق جعفری، علامہ علی انور، علامہ احسان دانش، علامہ مبشر حسن، میثم عابدی سمیت دیگر رہنما بھی شریک تھے۔