ہم نے پارٹی ضمیر کی ملامت اور خوف خدا کی وجہ سے چھوڑی : مصطفیٰ کمال
کراچی: ایم کیو ایم کے ناراض رہنما مصطفیٰ کمال نے پارٹی سے علیحدگی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضمیر کی ملامت اور خوف خدا کی وجہ سے پارٹی چھوڑی ، الطاف حسین صاحب نے کبھی اپنی غلطیوں کو تسلیم نہیں کیا اور اپنی اصلاح کرنے کی بجائے لچوں ، لفنگوں کو بلوا کر 19 مئی 2013 کو نشے میں دھت ہوکر رابطہ کمیٹی کے ارکان کو ذلیل کرایا گیا اور ان پر جوتے پھنکوائے گئے نائن زیرو پر کھانا بھی ان کی مرضی سے بنتا ہے رابطہ کمیٹی منٹوں اور گھنٹوں میں ذلیل ہوتی ہے پہلے الطاف صاحب کا کثرت شراب نوشی کی وجہ سے صرف رات کو ہی موڈ خراب ہوتا تھا اب ہفتوں ، ہفتوں تک ان کا نشہ ہی نہیں اترتا۔
انیس قائم خانی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہم سے کسی نے شادی ہال ، پٹرول پمپ ، شوگر مل چھینی اور نہ ہی ہم نے اس کے رد عمل میں ایم کیو ایم چھوڑی ہے ایم کیو ایم کی تاریخ میں ہم صرف 2 لوگ ہیں جنہوں نے عہدوں کے باوجود پارٹی چھوڑی ہے حالانکہ ایم کیو ایم سے وہی نکلتا ہے جسے لات مار کر نکالا گیا ہوا۔ 2008 میں ایم کیو ایم نے پی پی کے ساتھ حکومت جوائن کی لیکن 2013 تک ہم نے چار دفعہ حکومت چھوڑی اور بڑے بڑے دعوے کیے الطاف حسین صاحب نے بھی بڑی بڑی باتیں کیں لیکن فرد واحد کی وجہ سے چاروں دفعہ ہم پہلے سے بھی کم تنخواہوں پر واپس آگئے۔
پارٹی چھوڑنے کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے خوف خدا آیا ، میں نے کسی انسان سے ڈر کر پارٹی نہیں چھوڑی بلکہ اپنے ضمیر کی ملامت کی وجہ سے پارٹی چھوڑی۔ ہم نے زندگی اور موت کا ٹھیکہ الطاف صاحب کو دے رکھا تھا لیکن اللہ نے ہم پر رحم کیا اور ہمارے دل میں یہ بات ڈالی کہ زندگی ، موت، عزت ، ذلت، رزق ہم الطاف حسین سے مانگ رہے ہیں حالانکہ یہ کام تو اللہ کے ہیں اور اللہ کی صفات ہیں۔ اللہ ہی عزت، ذلت ، موت، زندگی دینے والا ہے ۔ جس دن یہ سوچ پڑ گئی اسی دن پارٹی چھوڑ کر چلے گئے۔