سندھ

مخصوص ججز کا بینچ عدلیہ کیلئے تباہ کن ہے

یہ حساس آئینی معاملات ہیں فل کورٹ اس کا بہترین حل ہے۔

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) مقبول باقر کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 63 اے سے متعلق معاملات پر فل کورٹ بننا چاہیے۔

سابق جج جسٹس (ر) مقبول باقر نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ صرف چیف جسٹس کا نام نہیں ہے، آرٹیکل 63 اے سے متعلق معاملات پر فل کورٹ بننا چاہیے، یہ حساس آئینی معاملات ہیں فل کورٹ اس کا بہترین حل ہے۔

جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ آئین کو ری رائٹ کرنے کی تباہ کاری شروع ہوچکی ہے، مخصوص ججز کا ہر معاملے پر بینچ عدلیہ کے لیے تباہ کن ہے۔

جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ مخصوص بینچ کا ہی مقدمات کا سننا عدلیہ کی غیر جانبداری کے لیے نقصان دہ ہے، سمجھ نہیں آتی فل کورٹ بننے سے کسی کو کیا نقصان ہوجائے گا؟

انہوں نے کہا کہ اہم حساس آئینی معاملہ فل کورٹ سنے تو ایک متوازن عدالتی حکم سامنے آئے گا، آئین کے آرٹیکل 63 اے پر نظر ثانی اور متعلقہ مقدمات فل کورٹ یکجا کر کے سنے۔

جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ پاکستان ایک حساس اور خطرناک موڑ پر کھڑا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close