طلبہ کے مستقبل کو داؤ پر نہ لگایا جائے : پرنسپل اسلامیہ کالج
کراچی: بعض عناصر کالج کی عمارت پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، طلبہ کے مستقبل کو داؤ پر نہ لگایا جائے۔
سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کے لیے عدالتی عملہ اسلامیہ کالج کراچی کی عمارت خالی کرانے پہنچ گیا۔
پولیس نے طلبہ کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔
پولیس کی جانب سے طلبہ کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا بھی استعمال کیا گیا۔
اسلامیہ کالج کے باہر مظاہرین کو پولیس نے منشتر کر دیا۔
اسلامیہ کالج کے طلبا نے پولیس کے خلاف نعرے لگائے، پولیس نے متعدد طلبا کو حراست میں لے لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اسلامیہ کالج پرائیویٹ پراپرٹی پر قائم ہے، ہم عدالتی بیلف کو سپورٹ کرنے کے لیے پہنچے ہیں۔
پولیس نے کہا کہ کالج کا قبضہ، کیس جیتنے والے ٹرسٹیز کے حوالے کیا جائے گا۔
پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ دو سے تین طلبہ کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب اسلامیہ کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کالج خالی کرنے کے لیے لیگل نوٹس نہیں ملا۔
اسلامیہ کالج کے پرنسپل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بعض عناصر کالج کی عمارت پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، طلبہ کے مستقبل کو داؤ پر نہ لگایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کالج کی ملکیت پر مقدمہ سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، ہمیں عدالتی حکم نامے کی کاپی موصول نہیں ہوئی، جب کورٹ کا فیصلہ موصول نہیں ہوا تو کالج کو خالی کیسے کریں، پولیس حکام کو قانونی اور عدالتی صورتحال سے آگاہ کر دیا ہے۔
کالج پرنسپل کا کہنا ہے کہ اسلامیہ کالج کے احاطے میں 4 کالحز اور 3 اسکولوں کی عمارتیں ہیں، مجموعی طور پر 10 ہزار سے طلبہ زیر تعلیم ہیں۔