وفاقی شرعی عدالت کے بڑے فیصلے پر ڈیزائنر ماریہ بی کا ردعمل
شریعت کسی شخص کو اپنی مرضی سے جنس تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہے
آج میں بہت خوش ہوں آج تک جس بات پر ڈٹے ہوئے تھے فیصلہ بلآخر ہمارے حق میں آگیا۔
گزشتہ روز وفاقی شرعی عدالت کی جانب سے فیصلہ سنایا گیا کہ خواجہ سرا اپنی جنس تبدیل نہیں کر سکتے۔ اس فیصلے کے فوراً بعد ڈیزائنر ماریہ بی نے انسٹاگرام کا رخ کیا، اور اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایک ویڈیو بیان جاری کردیا۔
ماریہ بی نے لوگوں کو 2 نفل شکرانے کے ادا کرنے کی بھی تلقین کی انکا کہنا تھا کہ ’آج میں بہت خوش ہوں آج تک جس بات پر ڈٹے ہوئے تھے فیصلہ بلآخر ہمارے حق میں آگیا۔
انہوں نے کہا کہ اللہ نے تخلیق میں دو جنس اللہ نے بنائے ہیں ایک مرد اور ایک عورت تیسری کوئی جنس نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شریعت کے مطابق یہ بات ثابت کردی گئی ہے کہ جنس تبدیل کرنا اسلام کے خلاف ہے’۔
ماریہ نے مزید لکھا کہ ’ہم نے دوست کھوئے، ہم پر گالی گلوچ کی گئی، ہم پر سوشل میڈیا پر مسلسل حملے ہوتے رہے، لیکن یہ سب اس کے قابل تھا ، آج اسلامی شریعت کورٹ نے فیصلہ دیا کہ ٹرانس جینڈر ایک غیر اسلامی تصور ہے. کوئی شخص محض جذبات کی بنیاد پر اپنی حیاتیاتی جنس تبدیل نہیں کر سکتا یہ بل انٹرسیکس لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے، یہ صنفی ڈسفوریا کو ایک ایسے عارضے کے طور پر بیان کرتا ہے جسے طبی امداد کی ضرورت ہے، لیکن اللہ نے آپ کو جو جنس دی ہے اسے تبدیل کرنا مکمل طور پر غیر اسلامی ہے!!! الحمدللہ
View this post on Instagram
انہوں نے مزید لکھا کہ یہ ہمارےلیے ایک اچھی خبر ہےکیونکہ اس سے خاندانی نظام اور اسلامی طرز زندگی کی حفاظت ہوگی۔
یاد رہے کہ وفاقی شریعت عدالت نے خواجہ سراؤں کی جانب سے اپنی جنس تبدیل کرنے کے عمل کو غیر شرعی قرار دیاہے ۔
ٹرانس جنڈر ایکٹ کی سیکشن3،2 اور 7 اسلامی احکامات سے متصادم ہیں۔ قائم مقام چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت جسٹس سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ٹرانس جنڈر پروٹیکشن ایکٹ 2018سے متعلق محفوظ فیصلہ صادر کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ شریعت کسی شخص کو اپنی مرضی سے جنس تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہے۔
وفاقی شرعی عدالت نے اپنے فیصلے میں ٹرانس جنڈر ایکٹ 2018 کی سیکشن دو ،تین اور سات کو اسلامی احکامات سے متصادم قرار دیدیا ہے۔
ٹرانس جنڈر ایکٹ کی سیکشن 2 N(3) کو خلاف شریعت قرار دے کر کہا گیا ہے کہ شریعت کسی کو نامرد ہوکر جنس تبدیلی کی اجازت نہیں دیتی اور کوئی شخص اپنی مرضی سے جنس تبدیل نہیں کر سکتا۔ مرد یا عورت خود کو بائیولاجیکل جنس سے ہٹ کر خواجہ سرا کہے تو یہ غیرشرعی ہوگا۔