کے فور منصوبہ، ایک بار پھر کراچی کے عوام نے ساتھ دھوکا اور فراڈ ہے: حافظ نعیم
عمران خان نے بھی کے فور منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2 سال میں مکمل ہوگا
کراچی: کے فور منصوبے کا افتتاح اب تک 4 بار ہوچکا ہے لیکن آج تک یہ منصوبہ مکمل نہیں ہوا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کے فور منصوبے پر ایک بار پھر کراچی کے عوام کو دھوکا دیا جا رہا ہے۔
ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وزیر اعظم کو کبھی کبھار کراچی کا خیال آتا ہے اور کراچی آکر افتتاح کرکے چلے جاتے ہیں۔ کے فور منصوبے کے افتتاح پر کہا گیا کہ یہ منصوبہ 2 سال میں مکمل کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ایک بار پھر کراچی کے عوام نے ساتھ دھوکا اور فراڈ ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کے فور منصوبہ 65کروڑ ملین یومیہ گیلن کا منصوبہ ہے، یہ کینجھر جھیل سے کراچی کو پانی دینے کا منصوبہ ہے۔ ہمیں بتایا جائے کہ کے بی فیڈر سے کینجھر جھیل تک کوئی کام کیوں نہیں ہورہا۔ دریائے سندھ سے کراچی کے لیے پانی کا کوٹہ ایک فیصد مینشن ہے۔ وفاقی حکومت میں مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم شامل ہیں، یہ جماعتیں بتائیں کہ دریائے سندھ سے مزید ایک فیصد پانی کا انتظام کیا یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کے فور منصوبے کے 126 ارب روپے 2 سال پہلے کے تھے۔ آج سے 2 سال قبل ڈالر کی قیمت الگ تھی اور آج الگ ہے۔ پھر کیسے 126 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ عمران خان نے بھی کے فور منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2 سال میں مکمل ہوجائے پھر کیوں نہیں ہوا۔ کے فور منصوبے کا افتتاح اب تک 4 بار ہوچکا ہے لیکن آج تک یہ منصوبہ مکمل نہیں ہوا۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو گزشتہ 15 سال سے منصوبے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کے دور میں کے فور منصوبے پر کام شروع ہوگیا تھا۔ مصطفیٰ کمال کے میئر بننے کے بعد کے دور میں منصوبے پر ایک فیصد بھی کام نہیں کیا۔ گیا۔ مراد علی شاہ نے کے فور منصوبہ شروع کیا اور ادھورا چھوڑ دیا، انہوں نے کہا کہ کے فور منصوبے میں خامیاں ہیں، اب اسے ریونیو کیا جائے گا۔
حافظ نعیم نے سوال کیا کہ کے فور منصوبے میں لگائی گئی رقم کراچی کے ٹیکسوں کے پیسے ہیں۔بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ میں وزیر خارجہ ہوں اور میرے گھر میں ٹینکر سے پانی آتا ہے۔ پیپلز پارٹی گزشتہ 15 سال سے سندھ پر حکومت کررہی ہے۔ اگر آج بھی پانی ٹینکر سے آتا ہے تو پھر انہیں سمندر میں چلے جانا چاہیے۔ بلاول بھٹو بتائیں کہ 8ہزار ارب روپے سندھ کا ترقیاتی بجٹ کہاں خرچ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم بننے کی تیاری کی جارہی ہے لیکن سندھ کا برا حال ہے اور کہتے ہیں کہ میرے گھر میں پانی ٹینکرز سے آتا ہے۔ بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ شہباز اسپیڈ سے کے فور منصوبہ مکمل کریں گے۔ پیپلز پارٹی کی اسپیڈ فائلز آگے بڑھانے کے لیے ہے ، ترقیاتی کام میں اسپیڈ بریکر بنے ہوئے ہیں۔ پورا سندھ فروخت کرکے کھاگئے اور اب کراچی پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔