سندھ

سندھ اسمبلی میں ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کیخلاف ترمیمی بل منظور

کراچی: سندھ اسمبلی میں اشیائے صرف کے ذخیرہ اندوزوں و منافع خوروں کیخلاف ترمیمی بل منظور کرلیا گیا۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت 2گھنٹے 25 منٹ تاخیر سے شروع ہوا اور ارکان کی عدم موجودگی کے باعث وقفہ سوالات میں کوئی سوال نہ ہوسکا اور وہ چند لمحوں میں ہی نمٹ گیا اجلاس آج (جمعہ کی دوپہر دو بجے) تک ملتوی کردیا گیا۔

قبل ازیں ایوان کی کارروائی کے دوران سندھ اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر ضابطہ و منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کی تھام سے متعلق ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا،اس قانون کے تحت منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کی بغیر وارنٹ گرفتاری ہوگی اور جرمانہ بھی کیا جائے گا،قانون میں38 اشیائے خورونوش کو شامل کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں ایوان کی کارروائی کے آغاز میں اپوزیشن لیڈر رعنا انصار انے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انھیں جن ارکان نے ووٹ دیے وہ ان کی مشکور ہیں،انھوں نے اس سلسلے میںپی ٹی آئی کے منحرف ارکان کا بھی شکریہ ادا کیا۔

رعنا انصار نے کہا کہ جماعت اسلامی بھی آج اپوزیشن میں ہمارے ساتھ ہے، سندھ کے عوام کے لیے جو بھی ہوگا ہم ضرور کوشش کریں گے،سندھ اسمبلی میں جمعرات کو ارکان کے مختلف توجہ دلائو نوٹس زیر بحث آئے جن میں عوامی مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی۔

ایم کیو ایم کی منگلا شرما نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ سکھر میں واقع سادھ بیلو مندر کا ترقیاتی کام تاخیر کا شکار ہے، مینارٹی ڈپارٹمنٹ نے ایک اسکیم شروع کی تھی وہ ابھی تک تاخیر کا شکار ہے۔

صوبائی وزیر اقلیتی امور گیان چند ایسرانی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ جس طرح کام ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہوا، ڈپارٹمنٹ میں مختلف اداروں نے انکوائری کی۔

جی ڈی اے کے رکن عارف مصطفی جتوئی نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے گنے کی فصل کی امدادی قیمت 450 روپے فی من ہوگی لیکن اب تک امدادی قیمت کا اعلان نہیں کیا گیا۔

اسماعیل راہو نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جو بات کی گئی ہے وہ درست ہے اس مہنگائی کے اثرات زراعت پر بھی پڑے ہیں،امدادی قیمت مقرر کرنے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے، بعدازاںسندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close