اسمگلنگ میں ملوث سندھ پولیس کے افسران و اہلکاروں کی تنخواہیں روک دی گئیں
کراچی: افسران و اہلکاروں کو ایرانی پیٹرول ، نان کسٹم پیڈ گاڑیاں اور دیگر اشیا کی اسمگلنگ اور اسمگلروں کی پشت پناہی میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔
سندھ پولیس کے 29 اہلکاروں کے اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے انکشاف کے بعد ان کی تنخواہیں روک دی گئی ہیں۔
سابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے دور میں انفارمیشن رپورٹ کی بنیاد پر کشمور ، سکھر،جیکب آباد،شکارپور ،کراچی،حیدرآباد سمیت دیگر اضلاع کے افسران و اہلکاروں کو ایرانی پیٹرول و ڈیزل ،نان کسٹم پیڈ گاڑیاں اور دیگر اشیا کی اسمگلنگ اور اسمگلروں کی پشت پناہی میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔
رپورٹ کی بنیاد پر 30 سے زائد پولیس افسران و اہلکاروں کو بلیک کرکے’’بی‘‘ کمپنی رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے اور انہیں ہیڈکوارٹر ساؤتھ رپورٹ کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
تاہم ان افسران و اہلکاروں نے آئی جی سندھ کے احکامات کو نظر انداز کردیا اور گارڈن ہیڈ کوارٹر رپورٹ نہیں کیا یا پھر بغیر اجازت چھٹیوں پر روانہ ہوگئے جن کی غیر حاضریوں کا سلسلہ شروع ہوا تو نئے آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ نے ایسے افسران و اہلکاروں کو تنخواہوں کی ادائیگی روک دی ہے۔
ایڈیشنل آئی جی اسٹیبلشمنٹ ٹو شاد ابن مسیح کی جانب سے ایک لیٹر لکھا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سندھ بھر کے 29 پولیس انسپکٹر ، اسسٹنٹ سب انسپکٹر ،ہیڈ کانسٹیبل اور پولیس کانسٹیبل اسمگلنگ میں ملوث ہیں لہذا ان کی تنخواہوں کی ادائیگی روک دی جائے۔