متعدد ایکس سی این پانی کی چوری میں ملوث پائے گئے: ایم ڈی واٹر بورڈ
کراچی میں پانی کی چوری میں واٹربورڈ افسران ملوث ہیں، ملوث افسران کے خلاف محکمانہ رپورٹ مرتب کرلی گئی ہے۔
ایم ڈی واٹر بورڈ نے اعتراف کیا ہے کہ شہرمیں پانی کی چوری میں واٹربورڈ کے افسران ملوث ہیں جن کے خلاف محکمانہ رپورٹ مرتب کرلی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹ پرانویسٹی گیشن کا عمل جاری ہے اب تک کی انویسٹی گیشن میں متعدد ایکس سی این پانی کی چوری میں ملوث پائے گئے ہیں۔
سیکٹر کمانڈرسچل رینجرزنے بتایا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف آپریشن کا بڑا حصہ مکمل کرلیا گیا اوراب غیر قانونی کنکشن کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
انھوں نے بتایاکہ چوری شدہ پانی صنعتی اور گھریلو صارفین کو نہ صرف سرکاری ریٹ سے دو سے تین گنا مہنگا بیچا جا رہا تھا بلکہ پانی چوری سے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو ماہانہ اربوں روپے کا نقصان ہو رہا تھا۔
پاکستان رینجرزہیڈکوارٹرمیں سیکٹرکمانڈرسچل رینجرزبریگیڈیئر کبیراورایم ڈی واٹربورڈ صلاح الدین نے مشترکہ پریس بریفنگ میں بتایا کہ 17 ستمبرسے شہرمیں پانی کے چوروں کے خلاف آپریشن کا آغازکیا گیاجس میں پاکستان رینجرزسندھ نے کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کے ساتھ مل کرغیر قانونی ہائیڈرنٹس،پمپنگ اسٹیشنز،غیر قانونی کنکشن اورٹینکر مافیا کے خلاف متعدد آپریشنزہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان آپریشنز کے نتیجے میں مختلف علاقوں میں پانی کی فراہمی میں کافی حد تک بہتری دیکھنے میں آئی۔تاہم آپریشن کا مکمل فائدہ عوام تک پہنچانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔غیرقانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف آپریشن کا بڑا حصہ مکمل کرلیا گیا ہے اوراب غیر قانونی کنکشن کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پانی مافیا کی جانب سے150 غیر قانونی ہائیڈرنٹس اور1200 غیرقانونی کنکشن پانی چوری کے لیے لگائے گئے تھے جس میں سے100 ایم جی ڈی پانی غیرقانونی طورپرکمرشل اورگھریلو ضرورت کے لیے چوری ہو رہا تھا پانی چوری سے تقریباً 13 بلین روپے نقصان ہو رہا تھا۔
ایم ڈی نے کہا کہ چوری شدہ پانی صنعتی اورگھریلوصارفین کو نہ صرف سرکاری ریٹ سے دو سے تین گنا مہنگا بیچا جا رہا تھا بلکہ پانی چوری سے کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کوماہانہ اربوں روپے کا نقصان ہورہا تھا۔ پانی چوری کی وجہ سے بلدیہ، سائیٹ،کیماڑی اورلیاری جیسے علاقوں کے صارفین پانی کی سپلائی سے محروم تھے۔
کمانڈرسچل رینجرز بریگیڈیئر کبیر نے بتایا کہ پاکستان رینجرزسندھ نے کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کے ساتھ مل کرپانی مافیا کے خلاف بلا تفریق آپریشن کی پلاننگ کی ہےآپریشنزکے دوران جہاں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کو ختم کیا جارہا ہے وہیں کچھ کنکشنزکوضرورت کے مطابق قانونی کارروائی کے مطابق ریگولرائیزبھی کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پانی کی چوری کا ایک بڑا طریقہ زیرِ زمین میٹھے پانی کی غیر قانونی کنکشن یا موٹروں کے ذریعے پانی حاصل کیا جاتا تھا۔جس کے خلاف آپریشن جاری ہے آپریشنزکے نتیجے میں تقریباً20 فیصد کے قریب چوری ہونے والا پانی کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کے سپلائی کے نظام میں واپس شامل ہوچکا ہے۔
بریگیڈیئر کبیر نے کہا کہ اورنگی،قصبہ کالونی، نیوکراچی، کلفٹن، گڈاپ اور بلدیہ کے علاقوں میں پہلی دفعہ پانی آخرتک پہنچایا گیا ہے جبکہ سرجانی، گڈاپ اورکلفٹن کے علاقوں میں نہ صرف پانی کا بہاؤپریشر دُگنا ہوگیا ہے بلکہ پانی کی سپلائی کاتعطل بھی کم ہو کرسپلائی میں اضافہ ہوا ہے کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ میں رجسٹرڈ ٹینکرزشہریوں کوسرکاری ریٹ پرپانی فراہم کریں گےشہری پانی کے حصول کے لیے کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کی آئن لائن اپلیکشن میں اندراج کرکے سرکاری ریٹ پرپانی حاصل کرسکتے ہیں۔ سندھ رینجرزکی جانب سے واٹراینڈ سیوریج بورڈ کے ساتھ مل کرپانی چوری کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔
بریفنگ کے اختتام پرسوالات کا جواب دیتے ہوئےایم ڈی واٹربورڈ نے بتایا کہ پانی چوری کے خلاف آپریشن کے دوران 196 ہائیڈرنٹس مسمارکیے گئےشہرمیں 400 غیر قانونی کنکشن منقطع کیے گئےپانی چوروں کے خلاف 125 ایف آئی آرز درج کرکے 80 ملزمان کو گرفتارکیا گیا پانی چورمافیا کی کمرتوڑ دی گئی ہے۔
ایم ڈی نے کہا کہ شہر میں اب 7 قانونی واٹرہائیڈرنٹس موجود ہیں آپریشن سے قبل واٹربورڈ کے رجسٹرڈ ٹینکرزکی تعداد420 تھی غیرقانونی ہائیڈرنٹس بند ہونے کے بعد1580 ٹینکرزنے واٹربورڈ کے سسٹم میں شمولیت اختیارکی اورخودکورجسٹرڈ کروایا ۔
انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران واٹربورڈ کے پاس رجسٹرڈ واٹرٹینکرکی تعداد 1900 تک جا چکی ہےواٹربورڈ کے 1600 ٹینکرزپرکیو آرکوڈ لگا دیا گیا ہےجس کی موجودگی میں کوئی ٹینکرہٹ کرپانی سپلائی کرے گا توپکڑا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سسٹم میں چوری کیا جانے والا پانی واپس آنے سے ماہانہ ساڑے 6 کروڑ کا اضافہ ہوا جبکہ عوام کے 150 ملین روپے محفوظ بنائے گیے جوعوام پانی کی مد میں خرچ کررہی تھی بلدیہ اورسائٹ ایریا میں موجود ایچ ٹی ایم لائنوں میں چلنے والے واٹر ہائیڈرنٹس جڑسے اکھاڑ دیئے گئے،غیرقانونی ہائیڈرنٹس سے شہریوں کومضرصحت پانی فراہم کیا جا رہا تھا جسے سے شہریوں کو نیگلیریا سمیت دیگربیماریوں کوبچایا گیاغیرقانونی سسٹم نے پانی حاصل کرکے فروخت کرنے والوں کو آخری موقع دیتے ہیں کہ30 نومبرتک واٹر بورڈ میں رجسٹرڈ ہوجائےبصورت دیگران کےخلاف بھرپورکارروائی کی جائے گی
انہوں نے مزید کہا کہ جن علاقوں میں ہائیڈرنٹس ختم کیے گئے ان علاقوں میں پانی فراہم کرنے منصوبہ بنایا جا رہا ہےبڑی تعداد میں واٹرٹینکرکا سسٹم میں آنے کے بعد قانونی ہائیڈرنٹس کی استطاعت میں اضافہ کیا جا رہا ہےسات قانونی ہائیڈرنٹس پرنئے چودہ پوائٹس کااضافہ کیا جا رہا ہے۔