سندھ

ایم کیو ایم اور پی ایس پی کا سیاسی اتحاد بنانے کا اعلان

کراچی:  پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ سید مصطفیٰ کمال اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کی میزبانی ہم کر رہے ہیں، اس لئے پی ایس پی والوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کی پریس کانفرنس کے مقاصد یہ ہیں کہ: 1۔ کراچی کے مینڈیٹ کو تقسیم ہونے سے روکا جائے۔ 2۔ کراچی میں امن کو بحال کیا جائے۔ 3۔ سیاسی تشدد کا راستہ روکا جائے، عدم تشدد کی پالیسی کا کامیاب بنایا جائے۔ 4۔ علاقے کے مسائل کو حل کیا جائے انہوں نے کہا کہ ان مقاصد کے حصول کیلئے متحدہ اور پی ایس پی میں عرصے سے مشاورتی عمل جاری تھا، مل جل کر سندھ بالخصوص کراچی کے عوام کی خدمت کرنے کا فیصلہ کیا، ورکنگ ریلیشن اور سیاسی اتحاد بنانے کا فیصلہ کیا ہے، دیرپا امن اور عدم تشدد کی پالیسی کو کامیاب بنانا مقاصد ہیں، ووٹ بینک کو تقسیم ہونے سے روکنا بھی مقصد ہے، ایک منشور، ایک نام اور ایک نشان کے ساتھ آئندہ الیکشن میں مشترکہ انتخابی حکمت عملی وضع کریں گے۔  فاروق ستار نے کہا کہ اتحاد کے نام کیلئے آئندہ میٹنگ میں فریم ورک طے کریں گے، سیاسی اتحاد کراچی، سندھ اور پاکستان کی ضرورت ہے، دیگر جماعتوں کو بھی اتحاد میں دعوت دیں گے، آپس میں بیٹھ کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے، تشدد کو روکنا ہماری حکمت عملی میں شامل ہے۔

سیّد مصطفیٰ کمال نے اپنے دھواں دار جوشیلے خطاب میں کہا کہ 6 ماہ سے بات چیت کا سلسلہ جاری تھا، ایک پارٹی کے نام پر جد و جہد کرنے کو تیار ہوں، پی ایس پی کی طرف سے فاروق ستار بھائی کی بات کی تائید کرتا ہوں، پہلے دن سے کہا کہ ایم کیو ایم متحدہ بانی کی ہے اور رہے گی، ہم جد و جہد ایسی شناخت سے کریں گے جو ایم کیو ایم نہیں ہو گی۔ مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ نئے نام سے جد و جہد کا فیصلہ ہوا ہے، مہاجروں کی خاطر، مہاجر نام پر سیاست نہیں کرنا چاہتا، شہر میں لاکھوں پختون، سندھی، بلوچ اور پنجابی رہتے ہیں، فاروق ستار اور ان کے رفقاء کو سراہتا ہوں، بردباری اور کھلے دل سے ساری باتیں کی ہیں، اپنے فائدے کو نہیں شہریوں کے فائدے کو آگے رکھا۔ مصطفیٰ کمال کا یہ بھی کہنا تھا کہ فاروق بھائی کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پارٹی کا نیا نام ایم کیو ایم نہیں ہو گا، تاریخی بندھن اور معاہدے کی مثال قائم کرنے جا رہے ہیں۔  (جاری ہے)

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close