نائن زیرو پر چھاپے کا ایک سال: ایم کیو ایم کہاں کھڑی ہے؟
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے مرکز نائن زیرو پر رینجرز کے چھاپے کو آج ایک سال مکمل ہو گیا اور اس دوران ایم کیو ایم کو بہت زیادہ سیاسی نقصان اور تنظیمی انتشار کا سامنا کرنا پڑا.
11 مارچ 2015 کو رینجرز نے نائن زیرو پر چھاپہ مارا، جس کے دوران وہاں سے نیٹو اسلحے کی برآمدگی اور متعدد جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
چھاپے کے دوران 85 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے 38 کو 3 ماہ حراست میں رکھنے کے بعد بے گناہ قرار دے کر رہا کر دیا گیا جبکہ باقی افراد کو مختلف مقدمات کا سامنا ہے، اسی چھاپے کے دوران رینجرز نے ایم کیو ایم رہنما عامر خان کو بھی گرفتار کیا اور 90 روز تک تحویل میں رہنے کے بعد ان پر جرائم پیشہ عناصر کو پناہ دینے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
جس روز ایم کیو ایم کے ہیڈ کوارٹر پر رینجرز نے چھاپہ مارا، اسی صبح نائن زیرو کے قریب احتجاج کے دوران متحدہ کا ایک کارکن وقاص شاہ فائرنگ سے ہلاک ہو گیا تھا، ایم کیو ایم کا دعویٰ تھا کہ وقاص کی ہلاکت رینجرز اہلکاروں کی فائرنگ سے ہوئی، تاہم بعد ازاں وقاص شاہ کے مبینہ قاتل کو اندرون سندھ میں شہداد پور سے گرفتار کر لیا گیا، رینجرز کے مطابق محمد آصف کا تعلق بھی متحدہ قومی موومنٹ سے تھا اور اس نے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کی۔