سندھ

کراچی پریس کلب میں فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی شہدائے فلسطین و القدس کانفرنس

طوفان الاقصی کے آپریشن کے456دن گزر نے کے باوجود اسلامی مزاحمت میں لچک نہیں آئی، معراج الہدایٰ

کراچی : فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی شہدائے فلسطین والقدس کانفرنس سے سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کے رہنماؤں نے شرکت کی، کانفرنس کا انعقاد کراچی پریس کلب میں کیا گیا۔

مزاحمت ہمیشہ جاری رہے گی اس کا اختتام اسرائیل کے خاتمہ پر ہوگا۔ دو ریاستی حل دفن ہوچکا مظلومین استقامت کے ساتھ میدان میں موجود ہیں۔
ملکی عوام پاکستانی مصنوعات کو ترجیح اور امریکی اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں

شہدائے فلسطین والقدس کانفرنس سے خطاب میں سابق وزیرداخلہ سندھ ورہنما ایم کیو ایم رؤف صدیقی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا وجود امریکہ برطانیہ کی سرپرستی پر قائم ہے۔ کشمیر اور فلسطین پر آواز بلند نہ کرنے والے ظالم کے ساتھ ہیں۔ ہم شہدائے مزاحمت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔اقوام متحدہ سے امید لگائے بیٹھے ہیں جبکہ اقوام متحدہ آج مکمل ناکام نظر آرہی ہے۔ خطہ کے خراب حالات وہاں تک محدود نہیں رہیں گے یہ آگ ایک دن آپ کے گھر تک بھی آئے گی۔غزہ آج غذائی قلت کا شکار ہے ہمیں چاہیے آگے بڑھ کر کی ان کی امداد کریں۔ٖ ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے بلاتفریق فلسطین کا ز کے لیئے جمع ہوکر بتا دیا مسئلہ فلسطین انسانیت کا مسئلہ ہے۔

کانفرنس سے خطاب میں مجلس وحدت کے رہنما علامہ باقر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ غزہ و کشمیر ظلم و ستم کے نشانہ پر ہے،مقاومت آج بھی ظلم و ستم کی مقابلے میں ڈٹ کر کھڑی ہے۔اسرائیل آج مایوسی کا شکار ہے،دو ریاستی حل دفن ہوچکاہے اور مظلومین استقامت کے ساتھ میدان میں موجود ہیں۔

جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹر معراج الہدایٰ صدیقی کا کہنا تھا کہ طوفان الاقصی کے آپریشن کو 456دن گزر چکے ہیں مگر پھر بھی اسلامی مزاحمت میں کہیں لچک نہیں آئی۔آج دنیا کے چہرہ سے نقاب اتر چکا ہے اور سب کے سامنے واضح ہے کون ظالم کے کیمپ میں ہے اور اور کون مظلومین کے ساتھ ہے۔شہید حسن نصر اللہ،شہید قاسم سلیمانی،شہیداسماعیل ہانیہ،شہیدیحییٰ سنوار،شہیدہاشم صفی الدین کے خون سے مزاحمت اور تیز ہوگئی ہے۔ یمنی حوثی امت مسلمہ کا فخر ہیں اور مزاحمت کی اہم جڑ بن چکے ہیں۔ مزاحمت ہمیشہ جاری رہے گی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمیعت علماء اسلام کے رہنما قاری عثمان کاکہنا تھا کہ فلسطین جل رہا ہے بچے،بوڑھے اور خواتین غذائی قلت کا شکار ہیں مگر افسوس مسلم ممالک کے حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ پاکستانی مصنوعات کو ترجیح دیں اور امریکی اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔

کانفرنس سے خطاب میں فلسطین فاونڈیشن پاکستان کے ڈاکٹر صابر ابو مریم کا کہناتھا کہ ٓفلسطینی مزاحمت کمزور نہیں ہوئی،آج بھی فلسطینی مزاحمت غاصب ریاست سے نبرد آزما ہے،امت مسلمہ کی وحدت و یکجہتی فلسطین و قبلہ اول کی آزادی کی چابی ہے،او آئی سی کو متحرک کرنا ہوگا،پاکستان کی سرزمین پر دو ریاستی حل کی بات کرنے والے نظریہ پاکستان سے غداری کے مرتکب ہیں،ہم اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کو بھی فراموش نہیں کرسکتے اگر آج مسئلہ فلسطین امت مسلمہ کا اہم مسئلہ ہے تو مسئلہ کشمیر بھی امت مسلمہ کے اہم مسئلوں میں سے ایک ہے،ہم آج کے اس پلیٹ فارم سے اپنے کشمیری بھائیوں کے حق خودرادیت کی بھی حمایت کرتے ہیں۔

جمیعت علماء پاکستان کے رہنما علامہ قاضی احمد نورانی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حکومتی سطح پر فلسطین کا دن منانا چاہیئے اور اسمبلیوں میں اس کی آواز اٹھانی چاہیئے۔کانفرنس سے کشمیری رہنماء بشیر سدوزئی کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت میں اسرائیلی مظالم کیخلاف ہونے والے مقدمہ نے ثابت کیا آج مسئلہ فلسطین فقط مسلمانوں کا مسئلہ نہیں یہ مسئلہ انسانیت کا مسئلہ ہے۔شہدائے فلسطین کو کبھی گراموش نہیں کرسکتے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان کبھی مظلومین فلسطین کو فراموش نہیں کرسکتا،بائیکاٹ مہم کو ایک بار پھر منظم کرنے کی ضرورت ہے۔

کانفرنس سے ہیومن رائٹس کونسل کے رہنما جمشید حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موجود انسانی حقوق کے کارکنان کبھی فلسطین کو فراموش نہیں کرسکتے،فلسطین فلسطینیوں کا ہے نہ یہ امریکہ کا ہے نہ یہ اسرائیل کا ہے۔

عیسائی رہنماء پاسٹر ایمنیول صوبہ کا کہنا تھا کہ فلسطین اور کشمیر کے لئیے جاری جدوجہدبیکار نہیں جائے گی۔ہم مسیحی بطور مذہب اور بطور انسان فلسطین اور کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم کی مذمت کرتے ہیں۔

پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے رہنما ندیم اعوان کا کہنا تھا کہ غزہ حملے کو 456دن مکمل ہوگئے ہیں،مگر مقاومت آج تک مستحکم کھڑی ہے۔اقوام متحدہ آج غائب نظر آتی ہے۔دنیا سال نو کی جب خوشی منانے میں مصروف تھی یہاں نام نہاد مسلمان آتش بازی کے نئے ریکارڈ بنانے میں مصروف تھے۔غزہ میں روز ظلم ستم کی نئی داستانیں رقم ہوتی ہیں اور ہم مسلمان اپنی مصروفیات میں لگے ہوئے ہیں۔

کانفرنس میں سابق اراکین سندھ اسمبلی محفوظ یار خان،میجر (ر) قمر عباس،یونس بونیری،پیر ازہ ہمدانی،ثاقب نوشاہی،مفتی مکرم قادری،مفتی شہریار داؤد،،صادق شیخ،مفتی مرتضی رحمانی،سہیل عابدی، سید نسیم شاہ،نوید عالم،نسرین زہرا، سمیرا شان علی،سردار ارجن سنگھ،عبدالوحید یونس،سمیت دیگر موجود تھے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close