داڑھی اور نماز روکے جانے کی وجہ بن گئی
روس میں محصور 136 پاکستانی دکاندار واپس وطن پہنچ گئے ہیں، گذشتہ شب یہ دبئی سے کراچی ایئرپورٹ پہنچے جن میں 77 کا تعلق کراچی، 10 لاہور اور 49 اسلام آباد کے رہائشی تھے۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے رکن شکیل شاہد کے بھائی عدیل شاہد بھی گذشتہ شب واپس پہنچے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ یہ تمام موبائل فون ڈیلر ہیں اور ایک موبائل کمپنی نے انہیں روس بھیجا تھا۔
شکیل شاہد کے مطابق موبائل کمپنیوں کے دسمبر میں کلوزنگ کے بعد یہ دورے شروع ہوجاتے ہیں، پاکستان کی موبائل کمپنیاں دکانداروں کو اچھا ماحول دینے کے لیے انہیں لیکر جاتی ہیں تاکہ دکاندار دیکھیں کہ دنیا میں کاروبار کیسے ہو رہا ہے، اس کو دیکھتے ہوئے اپنے کاروبار میں بہتری لائیں
عدیل جنوری میں ملائیشیا، فروری میں دبئی اور مارچ میں روس گیا تھا ابھی مزید اور دو ٹور ہیں، اسی طرح دو موبائل کمپنیاں عمرے پر لےکر گئیں تھیں۔‘
انھوں نے بتایا کہ دبئی اور کراچی ایئرپورٹ پر بہت تعاون کیا گیا، وہ سمجھتے ہیں کہ روس میں پاکستان کے قونصل خانے کی بڑی غلطی ہے۔ ان کے مطابق جب تین مہینے دستاویزات کی تیاری پر لگے تھے جس میں این ٹی این نمبر، بینک سٹیٹمنٹ، کراچی چئمبر آف کامرس کا ممبر ہونا، پولیس کلیئرینس سرٹیفیکیٹ سب دیے گئے تھے، جس کے بعد ایک ٹور آپریٹنگ کمپنی انہیں لیکر گئی تھی۔
پاکستانی شہریوں کے ساتھ جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت برسلز میں دھماکے ہوچکے تھے، شکیل شاہد کے مطابق سکیورٹی ہائی الرٹ کی وجہ سے ان دکاندروں کے ساتھ یہ سلوک کیا گیا ہے۔
’اس گروپ میں داڑھی والے لوگ زیادہ تھے امیگریشن پر جب ان سے پاسپورٹ لیے گئے تو اس دوران نماز کا وقت ہوگیا تو وہاں ایک دکاندار نے نماز جماعت کے ساتھ کھڑی کردی، اسی دوران سب سے پہلے انھوں نے میرے بھائی عدیل کو کھڑا کیا اور اس طرح ایک ایک کو لے جاکر سب کو لےکر جاکر لاک اپ کردیا۔‘
شکیل شاہد کے مطابق زبان کا بھی بڑا مسئلہ رہا کیونکہ وہ انگریزی زبان نہیں سمجھ رہے تھے، بقول ان کے اس صورتحال کے بعد ایک دوسری کمپنی نے روس کا ٹور ہی ملتوی کردیا ہے۔