رینجرز کی تفتیش کے دوران رہنما پیپلزپارٹی قادرپٹیل کی طبیعت بگڑ گئی
کراچی: پیپلزپارٹی کے رہنما قادر پٹیل سے پوچھ گچھ کے دوران اچانک ان کی طبیعت بگڑ گئی جس کے بعد تفتیش روک دی گئی۔
رینجرز کی طلبی پر پیپلزپارٹی کے رہنما قادر پٹیل رینجرز ہیڈکوارٹر پہنچے جہاں تفتیش کاروں نے دوران تفتیش چھبتے ہوئے سوالات کئے تو ان کی اچانک طبیعت بگڑ گئی اور وہ سرمیں درد اور بلڈ پریشر کی شکایت کرتے رہے یہی نہیں تفیش کاروں کے سوالات کے دوران وہ بار بار پانی بھی پیتے رہے جس کے بعد تفتیش روکنا پڑی۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق رینجرز کے تفتیش کاروں نے سوال کیا کہ عزیز بلوچ کو کب سے اور کیسے جانتے ہیں جس پر قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ سے قریبی تعلقات ہیں، میں اور پیپلزپارٹی کے تمام رہنما ان سے مدد لیتے رہتے ہیں، تفتیشی افسر نے کہا کہ عزیر بلوچ نے قتل، اغوا برائے تاوان میں آپ کا اور پی پی رہنماؤں کا نام لیا ہے، کیا آپ نے اسے ملک سے فرار کرانے میں سہولت کار کا کردار ادا کیا جس پر قادر پٹیل نے کہا کہ عزیر بلوچ ایرانی پاسپورٹ کے ذریعے ملک سے کیسے فرار ہوا اس کا مجھے کوئی علم نہیں۔
رینجرز تفتیش کاروں نے پوچھا کہ خالد شہنشاہ اور دیگر کے قتل میں کون ملوث ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا تمام معاملات دیکھتے تھے تاہم میرے عزیر بلوچ سے قریبی تعلقات ہیں لیکن خالد شہنشاہ کے قتل کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔ قادر پٹیل سے ایک اور سوال کیا گیا کہ عزیربلوچ کےکہنے پر کون کون سے پولیس افسران کوتعینات کرایا اور وہ پولیس افسران کون ہیں جوگینگ وارسے پیسے لیتے ہیں جس پر ان کا کہنا تھا کہ میں نے کسی پولیس افسر کو تعینات نہیں کرایا، اس وقت کے وزیرداخلہ ہی تمام معاملات دیکھتے تھے اور ایسے کسی پولیس افسر کو نہیں جانتا جو گینگ وار سے پیسے لیتا ہو۔
تفتیش کاروں نے منی لانڈرنگ سے متعلق پوچھا کہ کروڑوں روپے آپ کے رشتہ داروں کے اکاؤنٹ میں لندن اورعرب ممالک منتقل کئے گئے جس پرانہوں نے سرمیں درد اوربلڈ پریشرکی شکایت کی جب کہ اس موقع پر رینجرزکا ایک ڈاکٹر بھی موجود تھا تاہم قادر پٹیل کی طبیعت بگڑنے پر تفتیش روک دی گئی۔