احتساب سے متعلق آرمی چیف کی ڈکٹیشن پر سب کوغور کرنا چاہیے، خورشید شاہ
لاہور: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے کرپشن سے متعلق ڈکٹیشن دے دی ہے اور اب ہم سب کو سر جوڑ کر اس پر غور کرنا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران پاناما لیکس کو کسی سیاسی جماعت نے نہیں اٹھایا بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے، جس میں وزیراعظم نواز شریف سمیت دنیا بھر کے کئی سیاستدانوں اور کاروباری شخصیات کے نام آئے ہیں۔ پاناما لیکس پر ہمیں سرجوڑ کر بیٹھنا چاہئے، وزیراعظم کےاثاثے ٹھیک ہوں گے مگر وہ چیف جسٹس کو جوڈیشل کمیشن کے لئے خط لکھ دیں، تحقیقاتی کمیٹی میں مختلف اداروں کےماہرین اور انٹرنیشنل آڈیٹرز کو بھی شامل کیا جائے۔ حکومت خود دوسرے ملکوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری اور لوگوں پر ٹیکس دینے کے لیے بھی زور دیتی ہے، لوگ وزیراعظم سے پوچھ سکتے ہیں کہ ان کے قول وفعل میں تضاد کیوں ہے،اس لیے وزیراعظم نوازشریف پاکستان کے لیے خود کوکلئیر کریں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم آرمی چیف کے احتساب سے متعلق بیان کی حمایت کرتے ہیں، آرمی چیف نےکہا ہے کہ سب کا احتساب ہونا چاہیے، یہ نہیں کہا کہ ہم احتساب کریں گے، انہوں نے ڈکٹیشن دے دی ہے، اب ہم سب کو سر جوڑ کر اس پر غور کرنا ہے۔ چھوٹو گینگ ہو یا موٹو گینگ سب کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی برسوں سے چار اور چار دیواری کے تقدس پر عمل پیرا ہے، عمران خان مال روڈ پر دھرنا دے سکتے ہیں لیکن پیپلز پارٹی رائے ونڈ احتجاج کا حصہ نہیں بنے گی۔
خورشید شاہ نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے3 ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا نعرہ لگایا تھا لیکن لیکن 3 برس ہوگئے۔ لوڈشیڈنگ اور بجلی کی قیمتوں میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہی ہوا ہے، اس کے علاوہ سرکلر ڈیٹ اپنی جگہ موجود ہے۔ ہمارے دور حکومت میں رمضان میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی تھی لیکن اب ہوتی ہے، ہماری برآمدات میں 19 فیصد کمی آئی ہے، پاکستان کی تاریخ میں اتنا قرضہ کبھی نہیں لیاگیا،جتنا اس دور میں لیا گیا۔ پنجاب پاکستان کا سب سے ہرا بھرا صوبہ اور ساہیوال سرسبز ضلع ہے، یہ لوگ پنجاب کا بیڑا غرق کر رہے ہیں، یہ منصوبے سمندر کےکنارے یا تھر میں لگنے چاہییں، ان کی یہ بات ریکارڈ پر رکھ لیں کہ ساہیوال میں کوئلے سے چلنے والا پاور پلانٹ نہیں چلے گا۔ کیونکہ ہمارے ملک میں نظام اس قابل ہی نہیں کہ کوئلے کے پاور پلانٹ کے منصوبے چل سکیں۔