شاہ زیب قتل؛ سپریم کورٹ نے فیصلے کیخلاف اپیل سماعت کیلئے منظورکرلی
کراچی: سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے شاہ زیب قتل کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سول سوسائٹی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران سماجی کارکن جبران ناصر کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ شاہ زیب قتل کیس میں بدقسمتی سے ریاست ملزمان کا تحفظ کر رہی ہے، ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا اس واقعہ سے خوف نہیں پھیلا، اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے پاس وسیع اختیارات ہیں۔ چیف جسٹس نے سول سوسائٹی کے وکیل کا موقف سننے کے بعد ریمارکس دیئے کہ آپ مدعی نہیں اور ریاست بھی معاملے میں پیچھے ہٹ گئی ہے، ایسی صورت میں ہمیں قانون دیکھنا پڑے گا کیا ہوسکتا ہے۔
عدالت نے درخواست گزار کا موقف سننے کے بعد درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے، عدالت نے حکم دیا کہ ملزمان کے نام ای سی ایل میں بھی شامل کئے جائیں۔ سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ رخ جتوئی کے وکیل سینیٹر لطیف کھوسہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کی ضمانت منظور کرلی ہے۔
ملزمان 5 لاکھ روپے فی کس ضمانتی مچلکے جمع کرائیں گے۔ شاہ رخ جتوئی کے دوسرے وکیل بابراعوان نے کہا کہ اس مقدمے میں ہمارا اعتراض یہ تھا اس کیس سے جن کا تعلق نہیں تھا وہ درخواست دائر نہیں کرسکتے، ایسا ہی حدیبیہ پیپر مل کیس میں ہوا تھا، آج کے فیصلے کے بعد حدیبیہ پیپر ملز میں پی ٹی آئی کے فریق بننے کے چانسز شامل ہو گئے ہیں، آ ج ہم اس حوالے سے پارٹی قیادت سے مشاورت کر کے فیصلہ کریں گے کہ ہمیں حدیبیہ پیپر مل کیس میں عدالت جانا چاہیے یا نہیں۔
واضح رہے کہ شاہ زیب کو 2012 میں قتل کیا گیا تھا اور اس واقعے کا اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری نے نوٹس لیا تھا۔ کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو بیرون ملک سے گرفتار کرکے لایا گیا تھا۔ ملزمان پر انسداد دہشتگردی کی دفعات لگائی گئی تھیں، عدالت نے مقتول اور قاتل کے گھر والوں کے درمیان ہونے والا راضی نامہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے شاہ رخ کو پھانسی کی سزا بھی سنائی تھی تاہم سندھ ہائی کورٹ نے مقدمے سے انسداد دہشت گردی کی دفعات خارج کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ اسی فیصلے کی رو سے ماتحت عدالت نے ملزمان کی ضمانت منظور کی تھی۔ عدالت عالیہ کے فیصلے کے خلاف سول سوسائٹی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔