راﺅ انوار پر خود کش حملہ مشکوک قرار
کراچی: ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ نے کہا ہے کہ راﺅ انوار پر گذشتہ دنوں ہونے والا خودکش حملہ بھی مشکوک ہے کیوں کہ خودکش حملے میں حملہ آور کا جسم جلتا نہیں ہے اور سٹار گیٹ فائرنگ کیس کے حوالے سے بھی پولیس کی تحقیقات جاری ہیں۔ آج تحقیقاتی کمیٹی نے راﺅ انوار کو طلب کیا تھا مگر وہ ابھی تک منظر سے غائب ہیں، ان کے گھر پر تالہ لگا ہوا ہے جبکہ راﺅ انوار نے اپنا موبائل فون نمبرز بھی بند کر دئیے ہیں۔ کراچی میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ کا کہنا تھا راﺅ انوار سے رابطے کر رہے ہیں لیکن نمبر مسلسل بند جا رہا ہے۔ انہیں آج بلایا گیا مگر وہ پیش نہیں ہوئے، انکوائری کمیٹی راﺅ انوار اور ان کی ٹیم کو سننا چاہتی ہے مگر وہ یہ تاثر دیناچاہتے ہیں کہ ہم ان کی بات نہیں سننا چاہتے۔ راﺅ انوار کے معاملے پر ہم پہ کسی ادارے کی جانب سے کوئی دباﺅ نہیں ہے، ہم تو صرف سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کر رہے ہیں۔ شکایات آئیں گی تو مقدمہ درج ہو گا اور اسی طرح کارروائی کی جائے گی۔ سلطان خواجہ کا مزید کہنا تھا کہ راﺅ انوار کے مطابق نقیب اللہ کے بارے میں انہیں جیل میں قید قاری احسان نے بتایا تاہم جب تحقیقاتی کمیٹی نے قاری احسان سے پوچھا تو اس کا کہنا تھا کہ وہ نقیب اللہ کوئی اور تھا۔ خیبر پختونخوا پولیس کو بھی نقیب اللہ کا کوئی کرمنل رکارڈ نہیں ملا۔ نقیب کی فیملی جس طریقے کی ایف آئی آر درج کرانا چاہے گی ویسے ہی کاٹیں گے اور انہیں بہر صورت انصاف فراہم کریں گے۔ اس سے قبل میڈیا کے ذریعے بھی ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ نے راﺅ انوار کو پیغام دیا کہ وہ شب 11 بجے کمیٹی کے سامنے پیش ہوں، پیغام دینے کے بعد ایس ایس پی ایسٹ اپنے دفتر میں پہنچے مگر تاحال راﺅ انوار ان کے پاس پیش نہیں ہوئے ہیں۔