نقیب اللہ 10 روز سے حراست میں تھا، تحقیقاتی رپورٹ میں پولیس مقابلہ جعلی قرار
کراچی: کپڑوں کے تاجر نقیب اللہ کے قتل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں پولیس مقابلے کو جعلی قرار دیدیا جب کہ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ راؤ انوار نے 745 پولیس مقابلے کئے جن میں 444 افراد کو قتل کیا۔ پاکستان ویوز کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نقیب اللہ قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس میں انکوائری کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی کی رپورٹ پیش کردی گئی۔
رپورٹ کے مطابق تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ بادی النظر میں پولیس مقابلہ جعلی تھا، نقیب اللہ کو 3 جنوری 2018 کو ابوالحسن اصفہانی روڈ پر چائے کے ہوٹل سے دو دوستوں کیساتھ حراست میں لیا گیا۔ نقیب اللہ، حضرت علی اور قاسم کو اٹھانے کے بعد انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، حضرت علی اور قاسم کو 6 جنوری کو چھوڑ دیا گیا، تاہم نقیب اللہ کو رہا نہیں کیا گیا بلکہ ایک مقام سے دوسرے مقام منتقل کیا جاتا رہا، 13 جنوری کو نقیب اللہ کو طے شدہ مقابلے میں قتل کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر نقیب اللہ کی پروفائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ لبرل شہری تھا، نقیب ایک محبت کرنے والا شخص اور ماڈلنگ کا شوقین ظاہر ہوتا ہے، معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے جس نقیب اللہ کی رپورٹ پیش کی گئے یہ وہ نقیب اللہ نہیں ہے،راؤ انوار اور اسکے ساتھی جان بوجھ کر تحقیقاتی کمیٹی کے روبرو پیش نہیں ہوئے۔
تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق راؤانوار کا یہ طرز عمل نہ صرف مس کنڈکٹ اور قانون کی راہ میں رکاوٹ بننے کے مترادف ہے، بلکہ اس نے جعلی دستاویزات پر ملک سے فرار ہونے کی بھی کوشش کی، حالانکہ راؤ انوار جانتا تھا کہ اسکے خلاف اعلی تحقیقات چل رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دوران تحقیق یہ بات سامنے آئی کہ اس واقعے کے عینی شاہدین شدید خوف کا شکار بھی ہیں۔
علاوہ ازیں 2011 سے 2018 کے دوران راؤ انوار کے پولیس مقابلوں کی تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق راؤ انوار نے 7 سال میں 745 پولیس مقابلے کئے۔ ان میں سے 192 مقابلوں میں 444 ملزمان کو ہلاک کیا جبکہ 89 ملزمان کی گرفتاری ظاہر کی گئی۔ 553 مقابلوں میں کوئی ملزم ہلاک یا گرفتار نہیں ہوا۔ سب سے زیادہ 195 پولیس مقابلے 2012 میں ہوئے جبکہ 2014 میں 186 مقابلوں میں 152 ملزمان ہلاک ہوئے اور گزشتہ برس 93مقابلوں میں 110ملزمان ہلاک ہوئے۔
واضح رہے کہ نقیب اللہ سمیت 4 نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے کے الزام میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو اپنی پوری پولیس پارٹی سمیت معطل کردیا گیا ہے جس کے بعد سے وہ روپوش ہیں۔