راؤ انوار کو بلاول ہاؤس میں تلاش کیا جائے، فاروق ستار کا مطالبہ
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا ہے راؤ انوار کو بلاول ہاؤس میں تلاش کیا جائے۔ فاروق ستار نے نجی ٹی وی کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں میزبان رحمان اظہر سے گفتگو میں کہا کہ ماورائے عدالت قتل اور لاپتہ افراد کے معاملے کی سب سے زیادہ متاثرہ جماعت ہماری ہے، 1992ء میں ایم کیو ایم کیخلاف پہلا ریاستی آپریشن شروع ہوا، اس پراپیگنڈہ سے عوام کو باور کرایا جاتا ہے کہ عدالتوں سے تو سزا ہوتی نہیں، اس لئے یہ لائسنس دے دیا جاتا ہے، اس طرح کے مقابلوں میں انتہاء پسند اور دہشت گرد ضرور مارے گئے ہوں گے جن میں بیگناہ بھی ہوں گے، یہی فارمولہ ایم کیو ایم پر لاگو ہوتا ہے، ریاست، ادارے اور مقننہ کیا کر رہی ہے؟۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ شکایات پر راؤ انوار کے کئی مرتبہ تبادلے ہوئے مگر وہ پھر آجاتا ہے، پہلے قائم علی شاہ اور اب مراد علی شاہ کپتان ہیں، مقابلے کرنے والے پولیس اہلکاروں کو سزا دی جائے، پہلی ذمہ داری آصف زرداری پر عائد ہوتی ہے، ان کی ناک کے نیچے اس کی بار بار تعیناتی ہوتی رہی تاہم پیپلز پارٹی کی حکومت مقابلوں کی پالیسی کی وضاحت کرے۔ فاروق ستار نے کہا کہ مقابلوں کی آڑ میں جرائم کی دنیا اور ناجائز دھندے پرورش پاتے ہیں، راؤ انوار کا زیر زمین جانے کا مطلب ہے کوئی نہ کوئی اسے پناہ دے رہا ہے، فرض کریں عوام کو شک ہے وہ بلاول ہاؤس میں ہے تو تلاشی لی جائے۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ ایم کیو ایم پر را سے تعلق کا الزام عدالتوں میں ثابت نہیں ہوسکا، اپیکس کمیٹی میں ایم کیو ایم کو نہیں بلایا جاتا، جو سیاسی جماعتیں یہ تاثر دے رہی ہیں کہ اسمبلیوں کی مدت پوری نہیں کرنی چاہیئے، وہ اپنی جمہوری ساکھ کو شبے میں ڈال رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو پارلیمنٹ پر لعنت نہیں بھیجنی چاہیئے تھی، ہمارے ارکان لے جانے والے پی ایس پی نے اسمبلیوں سے استعفے نہیں دلوائے جب کہ وہ تنخواہیں لے رہے ہیں۔
فاروق ستار نے مزید کہا کہ ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے کہا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے غلط تفصیلات دیں، انہیں حقائق کا پتہ نہیں، ملزم عمران کے اکاؤنٹس کی بنیاد ہی غلط ہے تو کون سا نیٹ ورک اور کون سا ریکٹ؟ وہ کچھ عرصے سے ہماری جماعت کیخلاف پراپیگنڈا مہم چلا رہے ہیں جس میں منطق نہیں ہوتی، وہ غیر پارلیمانی الفاظ بولتے ہیں، انہوں نے جن سیاستدانوں پر زخم لگائے، وہ بھی اب سامنے آئیں گے اور عدالت میں جائیں گے۔