ایم کیوایم اختلافات؛ ٹکٹ دینے کا اختیار فاروق ستار ہی رکھتے ہیں، الیکشن کمیشن
کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو فاروق ستار سے انتخابی امیدوار کو ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار واپس لینے سے متعلق خط لکھا ہے تاہم الیکشن کمیشن حکام نے کہا ہے کہ ٹکٹ دینے کا اختیار فاروق ستار ہی رکھتے ہیں۔
پی آئی بی کالونی میں رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا آج شام 5 بجے اپنی رہائش گاہ پر پارلیمینٹیرینز کا اجلاس طلب کیا ہے جس کے بعد بہادرآباد میں قائم ایم کیو ایم کے عارضی مرکز جاؤں گا جہاں آج شام 7 بجے بحیثیت سربراہ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ بہادرآباد میں قائم عارضی مرکز میں میری سربراہی میں رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس میں اہم فیصلےکریں گے تاہم مذاکرات کا تاثر دینا غلط ہے، ایسی صورتحال میں مخالفین پراپیگنڈہ کرتے ہیں جب کہ اختلاف رائے کا سب کو حق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں کسی بھی غلطی کا ذمہ دار سربراہ ہوتا ہے لہذا ذمہ داریاں زیادہ ہوں تو سربراہ کے اختیارات بھی زیادہ ہونے چاہیئے جب کہ میرے خلوص پر کسی کو شک کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اور آئندہ اختلاف جتنا بھی شدید ہو میڈیا پر نہیں آئے گا۔
فاروق ستار کو بےاختیار کرنا شروع کردیا گیا
ادھر رابطہ کمیٹی نے بحیثیت کنوینر فاروق ستار کو بے اختیار کرنا شروع کردیا ہے، جس کے پہلے مرحلے میں رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار سے انتخابی ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار واپس لے لیا ہے، اس حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو باضابطہ طور پر آگاہ بھی کردیا ہے۔
ٹکٹ کااختیار فاروق ستار کے پاس، الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن حکام نے کہا ہے کہ قانونی طور پر سینیٹ ٹکٹ دینے کا اختیار فاروق ستار ہی رکھتے ہیں کیونکہ وہی پارٹی سربراہ ہیں۔ قانون کے مطابق پارٹی ٹکٹ پر صرف پارٹی سربراہ ہی دستخط کر سکتا ہے۔
فاروق ستار کی میڈیا سے بات کے جواب میں رابطہ کمیٹی کے رکن رؤف صدیقی نے کہا کہ فاروق ستار کو وہی اختیارات حاصل ہیں جو پارٹی سربراہ کو ہوتے ہیں، 20 سال سے فاروق ستار ہی ٹکٹ تقسیم کرتے ہیں،اختلافات ہر جگہ ہوتے ہیں بے چینی کی بات نہیں، شبیر قائم خانی نے کہا کہ ہم نے بہت کوشش کی لیکن مسئلہ جوں کا توں ہے، ہماری کوشش ہے کہ مسئلہ جلد حل کیا جائے۔
میرٹ کے خلاف بات نہیں مانیں گے،فیصل سبزواری
فیصل سبزواری نے کہا کہ ایم کیو ایم کا ایک آئین تھا، 23 اگست 2016 کے بعد ہم نے ایم کیو ایم کے آئین میں وہ ترامیم کیں جو ضروری تھیں، 22 اگست سے پہلے بھی تمام فیصلے رابطہ کمیٹی کرتی تھی اور اس کی توثیق لندن سے ہوتی تھی، ہم ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کی خواہش تھی کہ معاملات حل ہوجائیں، ہم نے باربار فاروق ستار سے ملاقات کی کوشش کی، فاروق ستارکو مشورےکون دےرہا ہے،ابھی تک سمجھ نہیں آئی، کامران ٹیسوری کواتنی اہمیت کیوں دی جارہی ہے۔ فاروق ستارکی مرضی اصولوں اورمیرٹ کےمطابق ہونی چاہیے، وہ میرٹ سےہٹ کربات کریں گےتوہم نہیں مانیں گے۔
رابطہ کمیٹی کے رکن رؤف صدیقی نے کہا کہ فاروق ستار کو وہی اختیارات حاصل ہیں جو پارٹی سربراہ کو ہوتے ہیں، 20 سال سے فاروق ستار ہی ٹکٹ تقسیم کرتے ہیں،اختلافات ہر جگہ ہوتے ہیں بے چینی کی بات نہیں، شبیر قائم خانی نے کہا کہ ہم نے بہت کوشش کی لیکن مسئلہ جوں کا توں ہے، ہماری کوشش ہے کہ مسئلہ جلد حل کیا جائے۔
دوسری جانب گزشتہ روز فاروق ستار کو منانے کے لیے رابطہ کمیٹی کے وفد نے فاروق ستار سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی کوشش کی لیکن وہ نہ مل سکےجس کے بعد فیصل سبزواری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت فوری نوعیت کے فیصلے درکار ہیں، پوری رابطہ کمیٹی فاروق ستار کے گھر گئی تھی اور ان کا ایک گھنٹہ 10 منٹ تک انتظار کیا لیکن ملاقات نہ ہوسکی۔
رابطہ کمیٹی وفد کے پی آئی بی سے واپس جانے کے بعد فاروق ستار گھر سے باہر آئے اور ملاقات نہ ہونے کی وجہ نیند اور تھکن بتاتے ہوئے کہا کہ گہری نیند سورہا تھا جس کی وجہ سے ملاقات نہ ہوسکی۔