کراچی میں دھماکہ، چینی انجینیئر سمیت دو زخمی
صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ایک دھماکے میں ایک چینی انجینیئر سمیت دو افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ قومی شاہراہ پر سٹیل ٹاؤن کے قریب پیر کی صبح تقریباً سوا نو بجے کے قریب پیش آیا ہے۔
اس دھماکے کی ذمہ داری کسی گروہ نے قبول نہیں کی تاہم پولیس کو جائے وقوع سے سندھی زبان میں تحریر کردہ ایک پمفلٹ ملا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ کے وسائل پر قبضہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا ہے کہ بم گرین بیلٹ میں گملے کے ساتھ نصب کیا گیا تھا جیسے ہی چینی انجینیئر کی گاڑی قریب سے گزری تو دھماکہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں مذکورہ انجینیئر، ڈرائیور سمیت زخمی ہوگیا۔
دھماکے کی شدت سے انجینیئر کی وین کے شیشے ٹوٹ گئے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں زخمیوں کو معمولی نوعیت کی چوٹیں آئی ہیں۔
ایس ایس پی ملیر کا کہنا ہے کہ چینی انجینیئر سٹیل ٹاؤن میں دیگر چینی شہریوں کے ہمراہ رہائش پذیر ہے اور اسے پولیس سکواڈ فراہم کیا گیا ہے لیکن واقعے کے وقت وہ سکواڈ کے بغیر ہی سفر کر رہا تھا۔
انسداد دہشت گردی پولیس کے ایس پی مظہر مشوانی کا کہنا ہے کہ یہ ریموٹ کنٹرل بم تھا جس میں آدھ کلو گرام کے قریب دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق جائے وقوع سے ملنے والے پمفلٹ میں سندھی زبان میں تحریر ہے کہ سندھ کی گیس، کوئلے اور دیگر وسائل پر غیر ملکیوں نے قبضہ کیا ہوا ہے جو کسی صورت میں قابل قبول نہیں، وہ ان منصوبوں کے خلاف اور سندھ کی آزادی کے لیے لڑتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ سندھ میں اس وقت چینی شہری توانائی کے مختلف منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، جن میں بن قاسم اور گھارو بجلی گھر کے علاوہ تھر میں کوئلے سے بجلی کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ چینی شہریوں اور ان منصوبوں کی حفاظت کے لیے سندھ میں 200 اہلکاروں پر مشتمل خصوصی فورس بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سندھ کی کالعدم قوم پرست جماعت جیے سندھ متحدہ محاذ نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے خلاف 25 مئی سے احتجاجی تحریک کا اعلان کیا تھا۔ اس راہدری کا ایک حصہ صوبہ سندھ کی حدود سے بھی گزرتا ہے
یہ اعلان جیے سندھ تحریک کے بانی جی ایم سید کی 21 ویں برسی پر منعقدہ جلسۂ عام کے موقعے پر کیا گیا تھا جس میں جیے سندھ متحدہ محاذ کے روپوش چیئرمین شفیع برفت نے آڈیو پیغام میں کہا تھا کہ بلوچ اور سندھ کے سمندر پر ’چین کی بالادستی‘ قبول نہیں کی جائے گی۔