جنسی ہراساں کرنے کا الزام، میرپورخاص میں نرسوں کا ڈاکٹر پر حملہ
میرپور خاص کے سول اسپتال میں آپریشن تھیٹر میں نرسوں نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرکے ایک ڈاکٹر پر لاتوں،گھونسوں اور تھپڑوں کی بارش کردی، جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا۔
میرپورخاص کا سول اسپتال آج صبح اُس وقت میدان جنگ بن گیا، جب نرسوں اور مذکورہ ڈاکٹر کا آپریشن ٹھیٹر میں آمنا سامنا ہوا اور تلخ کلامی سے ہوتے ہوئے معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچ گیا۔
متاثرہ نرسوں نے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹر انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش کرتا تھا، نامناسب پیغامات بھیجتا تھا اور منع کرنے کے باوجود باز نہیں آیا، بلیک میلنگ کا یہ سلسلہ کئی دن سے جاری تھا، جس پر انہوں نے انتظامیہ کو شکایت کر رکھی ہے۔
نرسوں کے مطابق انکوائری کمیٹی کی تحقیقات جاری ہیں اور شکایت کرنے پر ناراض مذکورہ ڈاکٹر نے آج ان پر حملہ کردیا۔
دوسری جانب مذکورہ ڈاکٹر نے موقف اختیار کیا کہ آپریشن تھیٹر میں بناؤ سنگھار اور بدتمیزی سے روکنے پر نرسوں اور ان کے ساتھیوں نے حملہ کیا۔
ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق مذکورہ ڈاکٹر کو چند ماہ قبل بھی مریضہ سے بدتمیزی کی شکایت پر سول اسپتال میرپورخاص سے ہٹا کر ان کا اندرون سندھ کے ایک تحصیل اسپتال میں تبادلہ کردیا گیا تھا۔
واقعے کے بعد پولیس اسپتال میں پہنچ گئی اور مرکزی گیٹ بند کرکے تمام آپریشن بھی ملتوی کر دیئے گئے۔
واقعے کے بعد سول سرجن نے 3 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ڈاکٹر کے خلاف 2014 میں بھی جنسی ہراساں کرنے کی شکایت درج کروائی گئی تھی، جس پر چیف سیکریٹری نے ڈاکٹر کو قصوروار قرار دے کر برطرفی کا شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
صوبائی وزیر صحت نے نوٹس لے لیا
دوسری جانب صوبائی وزیر صحت سکندر میندھرو نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں سکندر میندھرو نے کہا کہ ‘واقعے میں ملوث ڈاکٹر کو سخت سزا دی جائے گی، ڈاکٹری جیسے عظیم پیشے میں ایسی حرکت کرنے والے لوگ قبول نہیں’۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘اگر اسی ڈاکٹر کے خلاف پہلے بھی شکایات ہیں تو پھر ہم جواب دہ ہیں کہ وہ اب تک نوکری پر کیوں ہے، تبادلے ان مسائل کا حل نہیں’۔