عابد باکسر دبئی یا کراچی، کس کی تحویل میں، ایک نیا معمہ
انٹر پول نے پاکستانی حکام کی درخواست پر معروف پولیس انسپکٹر عابد باکسر کو منگل کے روز دبئی سے کراچی پہنچادیا تاہم پاکستانی حکام اس عمل کی تصدیق نہیں کر رہے ۔عابد باکسر کی اہلیہ اور بیٹے عبد اللہ کا کہنا ہے کہ ہمیں دبئی کے امیگریشن حکام نے اس خبر کی تصدیق کی ہے ۔واضح رہے کہ عابد باکسر متعدد افراد کو جعلی پولیس مقابلوں میں مارنے میں ملوث بتا یا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ اداکارہ نرگس پر تشدد میں بھی ملوث رہا۔لاہور کا بدنام زمانہ گینگسٹر سابق پولیس انسپکٹر عابد باکسر، 90 کی دہائی میں خوف کی علامت تھا۔ کچھ روز قبل ملزم کو لاہور پولیس نے اشتہاری قراردے دیا تھا۔ عابد باکسر کی گرفتاری کیلئے ایک ماہ قبل انٹرپول کوخط لکھا گیا تھا۔ مجرم کے سر کی قیمت 3لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔انسپکٹرعابدپرقتل،اقدام قتل،سمیت کئی مقد مات درج ہیں۔نرگس پر تشدد کے بعدفلم انڈسٹری میں اسے خوف کی علا مت تصور کیا جا تا رہا،اسپورٹس کے کوٹے پر بھرتی ہونے کی وجہ سے پنجاب پولیس کے اہلکار اسے ’عابد باکسر‘ کہنے لگے۔انسپکٹر عابد باکسر بھی پولیس فورس جوائن کرنے کے بعد اعلیٰ افسر وں اور حکومتی شخصیات کا منظور نظر بننے کی کوششوں میں لگ گیا، دو دہائی قبل اس پولیس افسر نے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تھا، تو جلد ہی ’انکاو¿نٹرز‘ میں ملز موں کو مارنے کی وجہ سے پورے صوبے میں مشہور ہوگیا۔جعلی ’انکاو¿نٹرز‘ میں لوگوں کو مارنے سمیت دیگر جرائم سامنے آنے کے بعد انسپکٹر عابد باکسر ملک سے فرار ہوگیا، 2007 کے بعد مبینہ طور پر وہ کبھی پاکستان نہیں آیا۔2007میں نوکری سے فارغ ہوا اور دبئی فرار ہوگیا۔