سندھ

انتظار قتل کیس میں اہم موڑ، مدیحہ اپنے بیان سے مکر گئی

کراچی: انتظار قتل کیس کی عینی شاہد مدیحہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے اپنے ویڈیو بیان سے ہی مکر گئی۔تفصیلات کے مطابق انتظار کی دوست مدیحہ نے جے آئی ٹی کو نیا بیان دیا ہے جس میں کہا ہے کہ کاظم شاہ مجھے رات 3 بجے مرضی کے خلاف انتظار کے گھر لے گیا۔مدیحہ کا کہنا ہے کہ اشتیاق احمد کے وکیل نے اپنے موبائل فون سے ویڈیو بیان ریکارڈ اور سوشل میڈیا پر وائرل کیا، بیان میں شامل کی گئی باتیں میری مرضی کے مطابق نہیں، میرا پہلا بیان درست ہے۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ کسی لڑکی کو رات 3 بجے زبردستی لے جانا، مرضی کا بیان دلانا قابل دست اندازی پولیس عمل ہے، معاملے پرجے آئی ٹی کام کر رہی ہے، تحقیقات ہو رہی ہیں تو ایسے ویڈیوز وائرل کرنا لاقانونیت ہے۔پولیس کے مطابق اس طرح کی کارروائیاں سرکاری کام میں مداخلت اور تحقیقات میں رخنہ ڈالنے کے مترادف ہیں، ایسا کوئی بیان تھا تو وائرل کرنے کی بجائے مجاز اتھارٹی کی عدالت میں پیش کیا جاتا۔
دوسری جانب مدیحہ کی ویڈیو وائرل کرنے کا مرکزی کردار کاظم شاہ آج جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوا، جس کے بعد پہلے مرحلے میں کاظم شاہ کو خط لکھ کر جے ا ٓئی ٹی میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔ماہ رخ کے والد سہیل نے جے آئی ٹی کو امریکا سے ویڈیو لنک پر 2 گھنٹے طویل بیان دیا ہے۔سہیل احمد نے ویڈیو لنک پر الزامات کی تردید کردی کہ میں نے کسی کو دھمکی نہیں دی، ماہ رخ انتظار کی کلاس فیلو تھی، انتظار میری بیٹی کو لا تعداد فون کیا کرتا تھا۔سہیل نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ میں نے دسمبر 2016میںاپنی بیٹی سے انتظار کو فون کرنے سے منع کیا تھا، البتہ کبھی دھمکی نہیں دی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close