فاروق ستار کا سینیٹ انتخابات کے خلاف عدالت جانے کا اعلان
کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے سینیٹ انتخابات کے خلاف الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ ہمارے 15 ایم پی ایز کو ڈرا کر اور پیسوں کے عوض وفاداری تبدیل کرائی گئی۔ پی آئی بی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ سینیٹ کے الیکشن میں سیاست کو تجارت بنادیا گیا سینٹ الیکشن میں پیپلز پارٹی کی جانب سے پیسے کی بوریوں کے منہ کھولے گئے ہم نے تحقیقات کی ہے کہ ہمارے 15 سے زائد ایم پی ایز کو ڈرا کر وفاداری تبدیل کرائی گئی جس کے بعد ہم نے 6 ایم پی ایز کو شوکاز نوٹس جاری کردیئے ہیں جب کہ ہم سینیٹ انتخابات کو الیکشن کمیشن اور عدالت میں چیلنج کریں گے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ یہ جانبدارانہ انتخابات تھے کیوں کہ سینیٹ انتخابات میں سندھ کو بھی بلوچستان بنایا گیا ہے، دھاندلی ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں سندھ اسمبلی میں کیمروں کی مدد سے تمام مناظر دیکھے جاسکتے ہیں کہ کس طرح دھاندلی کی گئی ایف آئی اے اور نیب بھی اس معاملے کی تحقیقات کریں جب کہ سپریم کورٹ ان انتخابات کو کالعدم قرار دے۔
فاروق ستار نے کہا کہ میں نے سینیٹ انتخابات کے بائیکاٹ کا کہا تھا لیکن بہادر آباد کے دوستوں نے منع کردیا 4 ماہ پہلے میں نے بہادر آباد کے دوستوں کو یہ بھی کہا تھا کہ میں عامر خان، خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید کے ساتھ نہیں چل سکتا لیکن مجھے ساتھ کام کرنے کے لیے منالیا گیا تھا۔
فاروق ستار نے پی ایس پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم تاریخ میں اتنی کمزور نہیں ہوئی لیکن مہاجروں کی پارٹی کو توڑا جارہا ہے مہاجروں کی نمائندگی میں کمی کے لیے انیس قائم خانی اور مصطفی کمال بھی آلہ کار بنے ہیں، پی ایس پی کو جنرل نشستوں کے لیے ووٹ ایم کیو ایم کو دینا چاہیے تھا مگر ایسا نہ ہوا، اگر کراچی کے ساری چوہدری مر بھی گئے تو پگڑی پھر بھی مہاجروں کے حقوق ضبط کرنے والوں کو نہیں ملے گی۔