عبداللہ کا ‘والد’ کو پہچاننے سے انکار
کراچی: کلفٹن کے ایدھی سینٹر میں موجود مبینہ طور پر دو دریا سے ملنے والے بچے عبداللہ نے اپنے ‘والد’ کو پہچاننے سے انکار کردیا۔
چوہدری اقبال اور ان کے بیٹے انصار چوہدری نے ایدھی سینٹر میں میڈیا کے سامنے 4 سالہ عبداللہ سے محبت ظاہر کرنے کی کوشش کی تاہم بچے نے ان کے جذبات کا جواب مثبت انداز میں نہیں دیا اور رونا شروع کردیا۔
یاد رہے کہ عبداللہ کو رضوان ایاز خان نامی ایک شخص ایدھی سینٹر لایا تھا، جس کا کہنا تھا کہ بچہ اسے ساحل سمندر پر دو دریا کے قریب سے ملا۔ بعدازاں عبداللہ کی والدہ حلیمہ پراسرار حالات میں دہلی کالونی میں واقع اپنے فلیٹ میں مردہ پائی گئیں، جس کے بعد سے رضوان کو کیس کا مرکزی ملزم قرار دیا جارہا ہے، جو تاحال مفرور ہے۔
میڈیا کے سوالات کے بوچھاڑ کی دوران عبداللہ کے والد چوہدری اقبال نے بتایا کہ انھوں نے حلیمہ سے قیوم آباد میں شادی کی۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ وہ ہر ماہ 30 سے 40 ہزار روپے اپنی اہلیہ کو نان نفقہ کے طور پر دیا کرتے تھے۔
جب ان سے اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ انھوں نے گذشتہ 6 ماہ سے اپنے اہلیہ سے ملاقات کیوں نہیں کی اور نہ ہی اپنے بیٹے کی سالگرہ میں شرکت کی تو چوہدری اقبال کا کہنا تھا کہ انھیں اپنی اہلیہ کے ‘کردار پر شک’ تھا، یہی وجہ کہ انھوں نے اسے تنہا چھوڑ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ رضوان کو نہیں جانتے جو ان کی بیوی کے قتل کیس میں اپنی اہلیہ سونیا کے ساتھ نامزد ہے۔
واضح رہے کہ سونیا کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور وہ اس وقت پولیس کی حراست میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کو تحویل میں لینے کے لیے تمام قانونی کارروائی کریں گے۔
اس سے قبل چوہدری اقبال کی پہلی بیوی سے بیٹے انصار نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ان کے والد کراچی نہیں آسکتے کیونکہ وہ بیمار ہیں اور ان کا علاج جاری ہے۔
انصار کا کہنا تھا کہ ان کے والد نے حلیمہ سے خفیہ شادی کی تھی اور ان کے خاندان کو اس شادی کا علم نہیں تھا، ان کا کہنا تھا کہ انھیں اس واقعے کا علم میڈیا کی زبانی ہوا۔
انھوں نے بتایا کہ انھوں نے ہفتے کو فریئر پولیس میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا اور وہ تفتیش کاروں سے اپنی سوتیلی والدہ کے قاتلوں کو پکڑنے کے سلسلے میں مکمل تعاون کریں گے۔
جب ان سے شادی کی قانونی دستاویزات کے حوالے سے سوال کیا گیا تھا تو انصار کا کہنا تھا کہ تمام دستاویزات حلیمہ کے پاس تھیں، انھوں نے انکشاف کیا کہ ان کی سوتیلی والدہ نے ایک مرتبہ ان سے رابطہ کیا اورکہا کہ چونکہ ان کے والد بیمار ہیں لہذا وہ ان سے طلاق حاصل کرکے اپنے والدین کے پاس مانسہرہ جانا چاہتی ہیں۔
اس موقع پر بلقیس ایدھی نے کہا کہ بچے کی نانی اور خالہ نے بھی ان سے عبداللہ کی حوالگی کے لیے رابطہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بچے کے ماموں نے ان سے کہا تھا کہ عبداللہ کو چوہدری قبال کے حوالے نہ کیا جائے کیونکہ وہ اسے نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
عبدالستار ایدھی کے پوتے سعد ایدھی نے میڈیا کو بتایا کہ عبداللہ نے ایک سال قبل اپنی نانی سے ملاقات کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ بچہ اپنی نانی یا والد کو نہیں پہچانتا، انھوں نے کہا کہ وہ عدالتی احکامات کے بعد ہی عبداللہ کو اس کی نانی یا والد کے حوالے کریں گے۔
سعد ایدھی کا کہنا تھا کہ چوہدری اقبال کے شناختی کارڈ کی کاپی حلیمہ کے بیگ سے ملی جبکہ ان کی شادی کی مووی حلیمہ کے بھائی کے پاس موجود ہے۔