پی آئی اے کی پرواز کے دوران نوجوان لڑکی کے ساتھ انتہائی شرمناک ترین سلوک، کپڑے پھاڑ دئیے گئے، یہ کام کس نے کیا؟ جان کر ہر پاکستانی غصے سے آگ بگولا ہوجائے
کراچی: بات تو بہت تکلیف دہ ہے مگر سچ یہی ہے کہ وطن عزیز میں طاقتور کے لئے کوئی قانون نہیں۔ وہ جب چاہے اور جہاں چاہے غنڈہ گردی کر سکتا ہے اور کسی کی مجال نہیں کہ اس کا ہاتھ روک سکے۔ پی آئی اے کی ایک پرواز میں پیش آنے والا شرمناک واقعہ بھی ایک ایسی ہی مثال اور بطور قوم ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔
پرواز کی روانگی سے عین پہلے طیارے میں پیش آنے والے اس انتہائی افسوسناک واقعے کا احوال بیان کرتے ہوئے ٹویٹر صارف مہوش اعجاز نے لکھا ہے کہ ”آج پی آئی اے کی پرواز 302 میں ایک ادھیڑ عمر خاتون نے، جو کہ AKU ہسپتال کے ایک ڈین کی اہلیہ ہے، ایک نوجوان لڑکی کو حملے کا نشانہ بنایا۔ اس بے رحمانہ حملے کے بہت سے لوگ عینی شاہد ہیں۔ متاثرہ لڑکی کے کپڑے پھاڑ دئیے گئے لیکن حملہ آور خاتون کا خاوند خاموش تماشائی بن کر یہ سب کچھ دیکھتا رہا۔ یہ سب ٹیک آف سے قبل ہوا۔ ایک اور ٹویٹر صارف @saljooq1 نے بتایا ”متعدد عینی شاہدین نے اس حملے کی تصدیق کی ہے۔ حملہ آور خاتون کی شناخت شرمین عباسی نقوی کے نام سے کی گئی ہے جو کہ AKUکے ایک ڈین کی اہلیہ ہے۔ اس کے خاوند سے اسے بارہا روکنے کو کہا گیا لیکن وہ تماشہ دیکھتا رہا۔“
ایک اور سوشل میڈیا صارف، جو واقعے کی عینی شاہد ہیں، نے بتایا ”میں متاثرہ لڑکی کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھی تھی۔ وہ انتہائی شائستہ اور خاموش تھی۔ ٹیک آف سے کچھ قبل وہ ریسٹ روم گئی جو کہ کاک پٹ کے بالکل ساتھ واقع تھا۔ واپس آنے پر وہ کچن میں گئی اور کیبن کریو سے بات کررہی تھی۔ اچانک ایک ادھیڑ عمر خاتون اس پر حملہ آور ہو گئی اور یہ منظر دیکھ کر ہر کوئی ساکت رہ گیا۔ متاثرہ لڑکی چلارہی تھی’کون ہو تم؟ مجھ پر حملہ کیوں کررہی ہو؟ تم کیا کررہی ہو؟ مجھے چھوڑ دو۔‘ وہ چیخ اورچلارہی تھی لیکن ادھیڑ عمر خاتون اسے بالوں سے پکڑ کر کھینچ رہی تھی اور اس کے سارے کپڑے پھاڑ دئیے تھے۔ ادھیڑ عمر خاتون نے کچن میں پڑے گلاسوں سے بھی لڑکی پر حملہ کیا۔ لڑکی کو بچانے کے لئے بالآخر کاک پٹ میں لیجاکر اندر سے دروازہ بند کرنا پڑا۔
پی آئی اے کی جانب سے اس واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا گیا ”پارک کئے گئے تمام طیاروں کی سکیورٹی ائیرپورٹ سکیورٹی فورس کی ذمہ داری ہے۔ دوران پرواز کپتان کے پاس مجسٹریٹ کے عارضی اختیارات ہوتے ہیں لیکن لینڈنگ کے فوری بعد معاملہ متعلقہ ادارے کے حوالے کردیا جاتا ہے۔ اس کیس میں حملہ آور کو پی آئی اے نے ائیرپورٹ سکیورٹی کے حوالے کر دیا۔“